آج کے دور میں فاسٹ فوڈ کے استعمال اور لائف اسٹائل کے باعث موٹاپا ایک عالمی بیماری کی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔ خواتین، مرد، بچے، اور بوڑھے؛ دورِ جدید میں موٹاپے نے کسی کو بھی نہیں چھوڑا۔
ایسے میں لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنا وزن کم کریں اور اسے معتدل سطح پر برقرار رکھیں۔
اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ موٹاپے سے نجات کے لیے کھانے یا اسنیکس وغیرہ سے پرہیز کرنے سے وزن قابو میں رہے گا۔ لیکن اگر کوئی بھی ناشتہ یا بہت دیر تک کھانا پینا یا میٹھا کھانا بند کردے تو ڈائٹنگ کی وجہ سے کمزوری کو تیزی سے غالب آنے کے لیے کھلی چھوٹ مل جاتی ہے۔ وزن کم کرنے کے لیے فاقے کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے بغیر بھی وزن کم کیا جاسکتاہے اور جسم کو درکار توانائی بھی فراہم کی جاسکتی ہے۔ ایسا کرنے سے آپ اپنی من پسند غذا بھی لے سکتے ہیں۔ اس کے لیے اعتدال میں رہتے ہوئے غذا کا انتخاب اور اپنی روزمرہ کیلوریز کے بجٹ کے اندر رہنا ہے۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اکثر لوگ ناشتہ اور اسنیکس کی چھٹی کرتے ہیں اور دوپہر اور رات کا کھانا بڑی فراخ دلی سے کھاتے ہیں، اس اطمینان کے ساتھ کہ انھوں نے تو دن بھر میں دو بار ہی کھانا کھایا ہے، جس سے ان کا وزن کم ہوگا۔ اسی بات کے پیش نظر ذیل میں صبح کے ناشتہ اور گیارہ اور چار بجے کے دوران لیے جانے والے اسنیکس کی افادیت بیان کی جارہی ہے۔
دن کا آغاز صحت بخش ناشتہ سے کرنا
ناشتہ کی اہمیت پر جتنا زور دیا جائے وہ کم ہے۔ ہر سائنسی تحقیق ہمیں روزانہ باقاعدگی سے بھرپور صحت بخش ناشتہ کرنے کی تجویز دیتی ہے۔ حیران کن طور پر ناشتہ کا ایک غیرمتوقع فائدہ وزن میں کمی بھی ہے۔ جو لوگ ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں وہ دراصل خود کو دن بھر مجموعی طور پر زیادہ کیلوریز کھانے کے رجحان میں مبتلا کرلیتے ہیں اور عموماً میٹھی اور چکنی غذاؤں کا استعمال کرتے ہیں، ناشتہ چھوڑ نے کا مطلب یہ ہے کہ آپ طاقت سے منہ موڑ رہے ہیں جوصحت کے لیے اہم اور ضروری ہے۔
ایک مطالعہ کے مطابق جو لوگ ناشتہ نہیں کرتے وہ فولک ایسڈ،وٹامن سی، کیلشیم، میگنیشیم، آئرن اور پوٹاشیم جیسے اہم وٹامنز، معدنی اجزاء اور غذائی فائبر کی مناسب مقدار سے محروم رہتے ہیں اور یہ سب آپ کے جسم خصوصاً ہڈیوں اور دل کی شریانوں کے نظا م کے ساتھ آپ کو جوان اور صحت مند رکھنے لیے نہایت ضروری ہیں۔
ناشتہ جسم میں غذائیت کی کمی دور کرنے،نشوونما اور میٹا بولزم کو فروغ دینے میں اہم کردار اداکرتاہے اور پہلے پہر کے دوران تیزی سے کیلوریز جلانے کا سبب بنتاہے۔ اس کے ساتھ ہی دن میں آپ کو صحت بخش خوردونوش کے لیے درست غذائی انتخا ب میں مدد ملتی ہے بصورت دیگر غذائیت کی کمی ذہنی انتشار پیدا کرتی ہے اور پھر جو کچھ آپ کے سامنے آتاہے آپ اسے کھانے کے لیے بے تاب ہوتے ہیں۔
کارن فلیکس، جیم اور ڈبل روٹی کے مقابلے میں دہی، پھلوں اور دلیہ کا ناشتہ زیادہ چربی جلانے میں مفید ہے۔ ناشتہ میں دلیہ کھانا دن بھر اطمینان اور شکم سیری کا احساس دیتاہے حالانکہ کیلوریز میں دونوں ناشتہ تقریباً برابر ہیں۔ بس پروٹین، غذائی ریشے، چکنائی اور کاربوہائیڈریٹس کا فرق ہے۔ یہ ناشتہ ایندھن کا کام کرتے ہوئے مستحکم توانائی پیدا کرتاہے لیکن بلڈ شوگر میں اضافہ نہیں کرتا۔
اسنیکس لینا ضروری
اپنی روزمرہ کیلوریز کے حصول کو اعتدال اور کنٹرول میں رکھنے کے لیے کم کھانے کی حکمت عملی اپنائیں۔ تحقیق کے مطابق ایک دن میں تین بڑے کھانوں کے بجائے پانچ یا چھ چھوٹے چھوٹے کھانے یا تین بڑے معتدل مقدار کے کھانے اور دو اسنیکس آپ کے بلڈ شوگر اور تونائی کی سطح کو متوازن اور آپ کے میٹابولزم کو فعال رکھتے ہیں۔ وزن کم کرنے کے لیے ہر تین سے چار گھنٹے بعد کھانا کھائیں لیکن غذائیت سے بھرپورکیلوریز سے نہیں بلکہ کھانوں میں تین سے چار سو اور اسنیکس میں سو سے دو سو کیلوریز ہوں۔
کھانے کی حکمت عملی کو مؤثر بنانے کے لیے آپ کو اپنے اسنیکس پر بھی نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہوگی۔ کاربوہائیڈریٹس اور مٹھائیاں آپ کے انسولین لیول میں اضافہ کرسکتی ہیں، ان سے ذیابطیس کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے اور پیٹ کی چربی میں اضافہ ہوتا ہے۔ مرکب یا مخلوط کاربوہائیڈریٹس کا انتخاب بہتر رہتا ہے، مثلاً سالم اناج۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے تمام کھانوں میں پروٹین ،نباتاتی غذائیں اور تھوڑی سی صحت بخش چکنائی شامل ہو تاکہ آپ کو دیر تک شکم سیر ی کا احساس رہے۔ پروٹین میٹا بولزم کو فعال رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ اسنیکس میں پھل اور سبزیاں شامل کرنے سے وہ لذت کے ساتھ کم کیلوریز والے اینٹی آکسیڈنٹس اور محافظ مرکبات مہیا کرتی ہیں۔ اسنیکس میں خشک میوہ جات، سیب اور پینٹ بٹر یا سلاد کے پتے اور لو فیٹ چیز کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ فعال رہنا بھی بہت ضروری ہے، اگر آپ ورزش نہیں کرسکتے تو چہل قدمی کریں۔ اگر ایک وقت میں زیادہ دیر تک چہل قدمی کرنا مشکل ہے تو وقفے وقفے سے کرلیا کریں۔ گھر اور دفتر کی عمارت میں آنے جانے کے لیے لفٹ کے بجائے سیڑھیوں کا استعمال ایک اچھی عادت ثابت ہوسکتی ہے۔
0 comments: