کوروناکے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سندھ بھر میں 15 روز کے لیےلاک ڈاؤن ہوگیا، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ان پر لاٹھی چارج کیا گیا اور موقع پر سزائیں دی گئیں اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ۔
کراچی، حیدرآباد، سکھر، شکارپور، میرپورخاص کی مختلف شاہراہوں پرفوج ، رینجرز اور پولیس نے فلیگ مارچ کیا۔
سکھر میں لاک ڈائون کی خلاف ورزی پر پولیس نے 7 افراد کو گرفتار کیا اور 5 کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
کراچی میں متعدد جگہوں پر شہریوں کو خلاف ورزی کرنے پر سزا کے طور پر اٹھک بیٹھک کے ساتھ ڈنڈے بھی کھانے پڑے۔
کراچی میں مختلف مقامات پر کنٹینر لگا کر روڈ بند کر دیے گئے ہیں، ماڈل کالونی سے ایئر پورٹ جانے والے روڈ کو گاڑیوں کیلیے بند کیا گیا ہے جبکہ ملیر ہالٹ سے ماڈل کالونی جانے والے روڈ کو بھی بند ہے۔
شاہ فیصل کالونی میں بھی رینجرز اہلکار کے علاوہ پولیس اور ٹریفک پولیس کے اہلکار تعینات ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران بینک اپنی تمام سروسز جاری رکھیں گے، عوام کو بجلی، پانی، ٹی وی کیبل، انٹرنیٹ،اور ٹیلی کام سروسز بلا تعطل ملتی رہیں گی۔
لاک ڈاؤن کے آٖغاز کے پہلے دن صبح سویرے شہر میں دودھ اور راشن کی دکانیں کھلنا شروع ہوگئی ہیں، کیونکہ لاک ڈائون کے دوران دودھ، راشن، میڈیکل اسٹور پر پابندی نہیں ہے اور شہری اپنے گھروں کے قریب واقع دکانوں سے خریداری کررہے ہیں۔
0 comments: