اسلام آباد (انصار عباسی) وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے حوالے سے سندھ حکومت کے اعداد و شمار میں ایک اچھی خبر ہے لیکن اسی خبر میں چھپا پریشانی کا ایک پہلو بھی موجود ہے۔
دی نیوز کے ایک سینئر رکن سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ایسے افراد جن کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے ان کی 90؍ فیصد تعداد میں بیماری کی علامات موجود نہیں یعنی وہ Asymptomatic ہیں۔
اس کا مطلب ہے کہ ان افراد کو بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری جیسے مسائل کا سامنا نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ان افراد کو وائرس سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
یہ ایک اچھی خبر ہے اور اس سے اُن عالمی تحقیقات کی تصدیق ہوتی ہے کہ وائرس 80؍ سے 85؍ فیصد افراد کو نقصان نہیں پہنچاتا۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ بری خبر یہ ہے کہ کورونا وائرس کا شکار یہ ایسے افراد ہیں جو بظاہر ٹھیک اور صحت مند ہیں اور کسی خطرے سے دوچار نہیں لیکن یہ لوگ اپنے ارد گرد موجود افراد کیلئے خطرناک ہیں۔
کورونا وائرس ان لوگوں کے جسم میں موجود ہے اور یہ غیر ارادی طور پر وائرس پھیلا رہے ہیں۔
حکومت کیلئے چیلنج یہ ہے کہ وہ پہلے ایسے افراد کی شناخت کرے اور اس کے بعد اس بات پر غور کرے کہ بظاہر ٹھیک نظر آنے والے ان افراد کو قرنطینہ یا پھر گھروں میں کیسے رکھا جائے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ 10؍ فیصد افراد کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے اور انہیں ہنگامی طبی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ ایک اچھی خبر ہے لیکن ساتھ ساتھ بدتر بھی ہے، اچھی اس لحاظ سے ہے کہ بڑی تعداد کو مصیبت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، بری اس لحاظ سے ہے کہ یہ بڑی تعداد قلیل تعداد میں وائرس پھیلانے کا ذریعے بنے گی اور اس میں سے 3؍ سے 5؍ فیصد افراد شاید جانبر نہ ہو سکیں اور اس بات کا تعلق ان کی عمر، قوت مدافعت کی حد اور ان کی مجموعی صحت پر ہے۔
ایران سے آنے والے زائرین کے نتائج کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ پہلی کھیپ میں سندھ حکومت کو 302 افراد ملے تھے جن میں سے 151؍ کے کورونا ٹیسٹ کے نتائج منفی آئے جبکہ 151؍ کے مثبت تھے۔
824؍ زائرین کی کھیپ سکھر پہنچی جن میں سے 765؍ کے ٹیسٹ کے نتائج منفی تھے جبکہ 59؍ لوگوں کے نتائج مثبت تھے۔ یعنی متاثرین کی تعداد 10؍ فیصد سے بھی کم تھی۔
0 comments: