واشنگٹن:
امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے گزشتہ روز پنٹاگون میں منعقدہ ایک غیرمعمولی پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کو روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام ’’ایس 400‘‘ یا امریکی لڑاکا طیارے ’’ایف 35‘‘ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
اس پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے ترکی کے وزیرِ خارجہ میولوت کاووسوگلو نے کہا کہ ترکی کی پہلی ترجیح یہی ہوگی کہ اسے ایف 35 لڑاکا طیارے مل جائیں لیکن اگر ایسا نہ ہوسکا تو اس کے متبادل لڑاکا طیاروں کا جائزہ لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایس 400 روسی ساختہ ایئر ڈیفنس سسٹم (فضائی دفاعی نظام) ہے جو سابق سوویت یونین کی اہم عسکری باقیات میں شامل ہے۔ پرانی ٹیکنالوجی ہونے کے باوجود، یہ نظام اتنا طاقتور ہے کہ 300 کلومیٹر کی بلندی تک پرواز کرتے ہوئے کسی بھی طیارے کو بہ آسانی تباہ کرسکتا ہے۔ دوسری جانب ’’جوائنٹ اسٹرائیک فائٹر‘‘ کہلانے والا جدید امریکی لڑاکا طیارہ ایف 35 ہے جو کثیرالمقاصد ہونے کے ساتھ ساتھ بہت مہنگا بھی ہے۔
ابتداء میں ترکی نے امریکا سے پیٹریاٹ اینٹی میزائل سسٹم خریدنے کےلیے بات چیت کی تھی لیکن اوباما ایڈمنسٹریشن سے مذاکرات ناکام ہوجانے کے بعد 2017 میں روس سے ایس 400 کی خریداری کا معاہدہ کرلیا، جن کی سپلائی کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔ اب ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ ترکی اور روس کے مابین یہ معاہدہ نہ صرف منسوخ ہوجائے بلکہ اب تک ایس 400 کی خریدی گئی تمام بیٹریز (یونٹس) بھی روس کو واپس کردیئے جائیں، اس کے بعد ہی ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کے بارے میں سوچا جائے گا۔
Source-
0 comments: