لندن( جنگ نیوز ) لیڈی ڈیانا کی موت کو 20 سال گزرنے کے باوجود آج تک کسی کو معلوم نہیں تھا کہ ان کے آخری الفاظ کیا تھے، مگر ان کی بیسویں برسی کے موقع پر ایک ریسکیو آفیسر نے پہلی بار یہ راز دنیا کے سامنے کھول دیا ہے۔ جب 31 اگست 1997ءکے روز ڈیانا کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا تو سارجنٹ ہیویئر گورمیلن وہ پہلے شخص تھے جو ان کی مدد کو پہنچے ۔ وہ اس ریسکیو ٹیم کی قیادت کررہے تھے جو حادثے کے فوری بعد جائے وقوعہ پر پہنچی تھی۔برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سارجنٹ ہیویئر کا کہنا ہے کہ وہ حادثے کی جگہ پر پہنچے تو لیڈی ڈیانا کو گاڑی کے پچھلے حصے میں نیم بے ہوش پایا۔ وہ کچھ کہنے کی کوشش کر رہی تھیں جسے سننے کیلئے سارجنٹ ہیویئر ان کے قریب ہوئے تو یہ الفاظ سنائی دئیے ”مائی گاڈ! یہ کیا ہوگیا ہے۔“ اس واقعے کے متعلق پہلی بار انٹرویو دیتے ہوئے 50 سالہ سارجنٹ کا کہنا ہے کہ یہ شہزادی کے آخری الفاظ تھے کیونکہ اس کے بعد وہ کچھ نہیں بولیں اور ہسپتال پہنچنے کے بعد ان کی موت ہو گئی۔سارجنٹ ہیوئیر نے مزید بتایا کہ ”اس وقت مجھے امید تھی کہ وہ
بچ جائیں گی۔ جب انہیں جائے وقوعہ سے لیجایا جارہا تھا تو وہ ہوش میں تھیں لیکن جب انہیں سٹریچر پر ڈالا جارہا تھا تو یوں محسوس ہوا گویا انہیں دل کا دورہ پڑرہا تھا۔ بعدازاں ہسپتال میں ا ن کی موت ہوگئی۔“سارجنٹ ہیویئر نے بتایا کہ ”جب میں جائے حادثہ پر پہنچا تو مجھے معلوم نہیں تھا کہ گاڑی میں کون تھا۔ میں نے ایک خاتون کو گاڑی کے پچھلے حصے میں شدید زخمی حالت میں دیکھا جو ابھی تک زندہ تھی اور اس کے ہونٹ ہل رہے تھے۔ اس کے دائیں کندھے پر زخم آیا تھا لیکن باقی جسم پر زخم یا خون نظر نہیں آرہا تھا۔ جب وہ ایمبولینس میں تھی تو ہوش میں تھی لیکن بعدازاں ہسپتال میں اس کی موت ہوگئی۔ مجھے بعد میں پتہ چلا کہ وہ شہزادی ڈیانا تھیں۔“
Source-
0 comments: