برلن:
جنگِ عظیم دوم کے بعد جرمنی کے سب سےسفاک سیریل کلرطبی کارکن ’نیلز ہوگل‘ کو عمرقید کی سزا سنادی گئی ہے جس نے کم ازکم 100 مریضوں کو ہلاک کیا ہے۔
جرمنی کے شہر اولڈن برگ کی عدالت نے اپنی سزا سناتے ہوئے کہا کہ نیلز ہوگل نے شعوری طور پر اسپتال میں 100 مریضوں کو موت کی نیند سلایا جب کہ جج نے نیلز کے اقدامات کو ناقابلِ فہم قرار دیا۔
اس سے قبل نیلز 100 مریضوں کی جان لینے کا خود اعتراف کرچکا ہے جن کی عمریں 34 سے 96 برس تھیں ۔ 2000 سے 2005 کے درمیان اس نے جرمنی کے دواسپتالوں میں بطور نرس کام کیا تاہم اس پر 15 افراد کے قتل کا جرم ثابت ہوچکا ہے اور بقیہ کے ثبوت نہیں ملے۔
نیلز کا طریقہ واردات بہت عجیب تھا۔ وہ مریضوں کو الٹی سیدھی دوائیں کھلاتا جن کی اکثریت ایمرجنسی وارڈ میں لائی جاتی تھیں اور مریض کی حالت بگڑنے پر وہ اپنے ساتھیوں کو مریضوں کی صحت یابی اور جان بچانے کے ہنر دکھاتا اور یہ عمل اس نے بوریت سے بچنے کے لیے کیا۔
پولیس کو شبہ ہے کہ اس کے ہاتھوں مرنے والے مریضوں کی تعداد 200 ہے لیکن پوسٹ مارٹم نہ ہونے کی وجہ سے ان کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
سزا پانے کے بعد نیلز ہوگل نے متاثرہ خاندانوں سے اپنے خوفناک جرم پر معافی مانگی تاہم اس کیس کا سب سے بڑا سوالیہ نشان یہ ہے کہ اس سارے عمل پر اسپتالوں کا عملہ آخرکیا کرتا رہا اور آخر اتنے بہت سے مریض اس نے کس طرح قتل کردیئے جب کہ سرکاری وکیل نے اسپتال انتظامیہ کو مجموعی طور پر غافل قرار دیا۔
0 comments: