بھارت کا منقسم اعلیٰ اب اپنی مسلح افواج کو بھی تقسیم کررہا ہے

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 11:20:00 PM -
  • 0 comments
کراچی (جنگ نیوز) معروف صحافی منوج جوشی نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ بھارت کا منقسم اعلیٰ (نریندر مودی) اب ملک کی مسلح افواج کو بھی تقسیم کررہاہے۔ بھارتی فوج کو انتخابی مہم میں سیاست زدہ کرکے مودی نے فوجی جوانوں کی دو عشروں کی قربانیوں پر سوالیہ نشان لگا دیے۔سرجیکل اسٹرائیک کے دعووں کی انتخابی بحث میں فوج کو سرکاری سطح پرآکر بیان دینا پڑا کہ یہ سب جھوٹ ہے۔ 2004سے2016تک لائن آف کنٹرول پر کسی قسم کی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کی گئی۔ستمبر2016میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ جو اسٹرائیک کی گئی اس میں کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مودی حکومت اس سرجیکل اسٹرئیک کو بھی غلط رنگ دیتی رہی۔مودی نے یہ دعوی کرکے نیوی کو بھی تقسیم کردیا کہ راجیو گاندھی نے چھٹیاں گزارنے کےلئے بحری بیڑہ ٹیکسی کے طور پر استعمال کیا۔ اس وقت کے نیول چیف نے مودی کے دعوی کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا وہ سرکاری دورہ تھا۔بی جے پی تقسیم کی سیاست کررہی ہے،مقبوضہ جموں کشمیر میں سخت پالیسی اپنائی جس کے نتیجے میں تشدد
ابھرا، آسام میں مسلمانوں کو تقسیم کیا۔ دیگر مقامات پر گائے کے نام پر مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔دہلی کے تھنک ٹینک سے وابستہ اور معروف صحافی منوج جوشی نے ”دی وائر“ میں اپنے مضمون میں لکھا کہ ماضی میں کسی بھی ایسے انتخابات کی مثال نہیں ملتی جہاں شعوری حکمت عملی کے تحت لوگوں کو تقسیم کیا گیا ہو۔ 2015میں ٹائم میگزین نے اپنے سرورق پر ”مودی کیوں اہم “کا ٹائٹل دیا تھا ،کہا گیا کہ مودی بھارت کو عالمی طاقت کے طور پر قیادت کرے گا۔ چار سال بعد اسی نے منقسم اعلیٰ کا ٹائٹل دے دیا۔مثالی طور پر بھارتی میڈیا کو اس طرح کا آئینہ ہونا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے زیادہ تر مودی اور امیت شاہ کے انٹرویو میں مصروف ہیں۔ قومی میڈیا نے تسلسل کے ساتھ اس حقیقت کو نظر انداز کیا کہ بجائے عوام کی زندگی کو متاثر کرنے والے مسائل پر مہم چلائے وہ مذہبی ، قوم پرستی اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی چھٹیوں اور غیر ثابت شدہ کرپشن کیسز پر لگے رہے۔یہ بات غور طلب ہے کہ مودی نے ان انتخابات میں آرمی اور نیوی دونوں کو تقسیم کیا۔ حکومت کے موقف سے انکار کرتے ہوئے بھارتی فوج نے باضابطہ اس سے انکار کیا کہ انہوں نے 29ستمبر2016سے قبل لائن آف کنٹرول کے پار دہشت گردی کے کیمپوں پر کسی قسم کی کوئی اسٹرائیک کی ہو،یہ بھی مودی حکومت کا خود ساختہ سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ ہے۔مودی خود بھی ایسی اسٹرائیک کو اس سے قبل ویڈیو گیم قرار دے چکے ہیں جب کانگریس نے ایسا ہی دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے دور میں چھ سرجیکل اسٹرائیک کیے۔ دیگر مبصرین بھی ایسے دعووں پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔نوے کی دہائی میں جنرل بی پی جوشی آرمی چیف تھے وہ ایسے دعووں کو غلط قرار دیتے ہیں ،بی جے پی حکومت کے اہم ریٹائرڈ جنرل وی کے سنگھ اپنے دور میں ایسی اسٹرائیک سے انکار کرتے ہیں۔مودی حکومت2016کے سرجیکل اسٹرئیک کو بھی غلط رنگ دیتی ہے اب حکومت بھی اسے واقعے سے قبل کسی اسٹرائیک سے انکاری ہے۔بی جے پی نے مسلح افواج کو سیاست زدہ کرکے ووٹ کی بحث میں کیا حاصل کیا ،انہوں نے سیاسی بنیادوں پر فوج کو تقسیم کیا، انہوں نے لائن آف کنٹرول پر تعینات نوے اور2000کی دہائی میں فوجی جوانوں کی پوری نسل پر سوالیہ نشان لگادیے۔مودی نے یہ دعوی کرکے نیوی کو بھی تقسیم کردیا کہ راجیو گاندھی نے اپنی چھٹیاں گزارنے کےلئے آئی این ایس ویرات بیڑہ استعمال کیا۔ مودی نے کہا راجیو نے بحری بیڑے کو ٹیکسی کے طور پر استعمال کیا۔تاہم بیڑے کے اس وقت کے کیپٹن نے ان دعووں کو مسترد کردیا۔ اس وقت کے نیول چیف نے کہا کہ وزیر اعظم کا یہ سرکاری ٹرپ تھا۔
Source-

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: