اسلام آباد (عمر چیمہ) پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد کی کوٹ لکھپت جیل جا کر میاں نواز شریف سے ملاقات ایک ذہنی تبدیلی کا تجربہ رہا۔ جس نواز شریف کو وہ جانتے تھے، وہ گزشتہ پیر کو ہونے والی ملاقات میں مختلف دکھائی دیئے،انہیں پہلے سے مختلف پایا۔ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نواز شریف سے ملاقات کرنے والے پیپلز پارٹی کے وفد میں شامل ایک رہنماء کے مطابق سابق وزیراعظم بڑے مضبوط اعصاب کے مالک ہیں، اس کے برخلاف بحران میں ان کی پارٹی کا رویہ بڑا مایوس کن ہے۔ سابق فوجی آمر پرویز مشرف سے 2000 میں جلاوطنی کی سودے بازی کرنے پر پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کو طعن و طنز کا نشانہ بناتی رہی۔ یہ بھی کہا جاتا رہا کہ شریف خاندان تو جیل کی سختیاں جھیلنے کا عادی نہیں۔ لیکن وہ جیل گئے اور اسپتال منتقل ہونے سے انکار بھی کیا، سلاخوں کے پیچھے رہنے کو ہی ترجیح دی۔ اب وہ جیل سے کوئی خوف زدہ نہیں ہیں۔ بقول ان کے نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ موجودہ صورتحال میں ڈھل گئے ہیں۔ بگڑتی صحت کے باوجود اسپتال میں علاج کی بھیک نہیں مانگیں گے۔
جیلکے اندر یا باہر رہوں، موت تو برحق ہے کہیں بھی آسکتی ہے۔ اس پر مداخلت کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے میاں صاحب کو اعلیٰ پایہ کا سیاست دان قرار دیا اور کہا وہ تین بار پاکستان کے وزیراعظم رہے۔ ضمانت ہو یا نہ ہو، حکمراں انہیں طویل عرصہ قید نہیں رکھ سکتے۔ جس پر نواز شریف نے محض مسکرانے پر اکتفا کیا۔ جب پیپلز پارٹی کے مذکورہ رہنماء سے پوچھا گیا عدالتی مداخلت کے بغیر نواز شریف کیونکر رہا ہوسکتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ وہ قانونی نہیں سیاسی پہلوئوں کی بات کر رہے ہیں۔ حکومت کے اندر سیاسی ذہن بھی ان ہی خطوط پر سوچ رہے ہیں لیکن فی الحال حکمراں جماعت کی اعلیٰ قیادت یہ نکتہ سمجھنے سے قاصر ہے۔ جلد یا بدیر انہیں سمجھ آ جائے گا۔ آئندہ 6 ماہ میں نواز شریف سے ہمدردیاں آسمان کو چھونے لگیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ گفتگو کی ابتداء میاں صاحب پر مقدمے کے پس منظر سے شروع ہوئی، بگڑتی صحت اور توہین آمیز رویہ کا بھی ذکر ہوا۔ اڈیالہ جیل میں اسیری کے دوران تو بارہا انکار کے باوجود انہیں پمز منتقل کیا گیا۔ انہیں شکوہ تھا کہ میڈیکل رپورٹس بھی انہیں دکھائی نہیں گئیں۔ اہلیہ کی وفات پر درخواست کے باوجود پیرول پر رہا نہیں کیا گیا۔ ایک علیحدہ گفتگو میں اڈیالہ جیل کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ اپنی اہلیہ کلثوم کی وفات کا سن کر نواز شریف نے اپنے جذبات اور حواس پر قابو رکھا۔ جب داماد کیپٹن (ر) صفدر کو اس صدمے سے آگاہ کرنے کے لئے بھیجا گیا تو وہ پہلے ہی سے اس کے لئے ذہن بنا چکے تھے۔ جیلر نے بتایا ان کی آنکھوں میں آنسو نہ تھے، انہیں بڑے مضبوط اعصاب والا پایا۔ اب لاہور کی جیل میں پیپلز پارٹی کے وفد کو نواز شریف نے بتایا کہ انہیں یہاں بلاوجہ ایک سے دوسرے اسپتال کیا جاتا رہتا ہے، میرا مذاق بنا دیا گیا۔ ایس ایس پی کوٹ لکھپت جیل اس کے گواہ ہیں۔ انہوں نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ حکومت کے تحت علاج قبول نہیں کریں گے۔ پیپلز پارٹی کا وفد جہاں نواز شریف کے فولادی عزم سے متاثر ہوا وہیں وہ ن لیگ کے بزدلانہ رویہ سے بھی مایوس ہوئے۔ حالانکہ بلاول کے لئے پیپلز پارٹی کے دو سے تین سو تک کارکن جیل کے باہر موجود رہے۔ استفسار پر پیپلز پارٹی کے مذکورہ رہنماء کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف سے میثاق جمہوریت پر بات ہوئی اورفیصلہ کیا گیا میثاق کے جو حصے بے عمل رہ گئے ان پرعملدرآمد کیا جائے جس کے لئے مریم سے بلاول کی ملاقات کا امکان ہے۔
Source-
0 comments: