سانحہ نیوزی لینڈ میں جہاں ایبٹ آباد کے نعیم رشید نے جان کی بازی لگا کر دہشت گرد کو روکنے کی کوشش کی وہیں ایک اور پاکستانی خاندان کے سبب ایک درجن سے زائد قیمتی جانیں محفوظ رہیں۔
پاکستانی شہری حناگاڑی ڈرائیور کر کے اپنے شوہر عامر کو نماز جمعہ کے لیے النور مسجد چھوڑنے پہنچی ہی تھیں کہ دہشت گرد مسجد سے باہر نکلا اور سامنے سے آنے والی گاڑیوں پر فائرنگ کردی۔
حناعامر کا کہنا ہے کہ جدید ترین ہتھیار سے دہشت گرد جس طرح اندھا دھند فائرنگ کررہا تھا اور لوگ جان بچانے کی کوشش میں باہر نکل رہے تھے۔
حنا کے شوہر نے بتایا کہ فائرنگ کی آواز سن کر حنا نے کار ریسورس کرنے کی کوشش کی مگر پیچھے کئی گاڑیاں موجود ہونے کے سبب وہ ناکام رہیں جبکہ ایک گاڑی کے سامنے آنے کے سبب وہ اتر بھی نہ سکیں۔
اس دوران جان بچانے کے لیے 10 سے افراد نے ان کی سیاہ گاڑی کے پیچھے پناہ لےلی جبکہ دہشت گرد نے گاڑی کی دوسری طرف سے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔
حنا ،عامر اور موجود تمام افراد کار میں جتنا نیچے ہو سکتے تھے، چھپ گئے۔ان کی کار کو 26 گولیاں لگیں مگر معجزانہ طور پر نہ صرف یہ جوڑا بلکہ گاڑی کے پیچھے چھپے افراد بھی محفوظ رہے تاہم ایک کمسن محمد حاذق پناہ کے لیے گاڑی کی جانب بڑھ ہی رہا تھا کہ دہشت گرد نے اسے گولیوں کا نشانہ بنادیا۔
سوفٹ ویئرٹیسٹنگ کے شعبے سے وابستہ حنا عامر اپنے شوہر اور دو بچوں کے ساتھ تین برس پہلے ہی نیوزی لینڈمنتقل ہوئی ہیں ، دکھی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے ہم جماعت کی زندگی نہ بچا سکیں۔
Source.
0 comments: