جائفل کا ذرّہ برابر استعمال، فوائد بے شمار

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 6:39:00 AM -
  • 0 comments

عام طور پر کھانوں میں استعمال کی جانے والی جائفل کی ذرا سی مقدار نا صرف ذائقے کو اچھا کرنے کیلئے کام آٹی ہے بلکہ اس کے صحت کے حوالے سے حیرت انگیز فوائد بھی ہیں ۔
اس کی تاثیر گرم اور توانائی فراہم کرنے والی ہوتی ہے، اس کی خوشبو تیز ہوتی ہے، اس کی چھوٹی خوراک معدے پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔
یہ جوڑوں کے درد کے لئے بہترین اور دماغی دباؤ میں سکون بخشتا ہے۔اس کو کھانے سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے۔اس کو درد کش دوا کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے، نیند کے مسائل اور بلند فشار خون کے مسائل سے بھی نجات دیتی ہے۔
جوڑوں کے درد میں مفید
جوڑوں کے درد میں مفیدجائفل کے تیل کو سرسوں کے تیل میں ملا کر جوڑوں کی پرانی سوزش پر مالش کرنے سے فائدہ ملتا ہے،. جائفل کا چورا شہد کے ساتھ استعمال کرنے سے جوڑوں کا درد دور ہوتا ہے۔
جائفل کو بکری کے دودھ میں گھسکر اسے تھوڑا گرم کرکے لیپ کرنے سے سر میں درد، سر کا بھاری پن دور ہو جاتا ہے۔
پرسکون نیند:
چٹکی بھر جائفل دودھ میں ملاکر سونے سے قبلپینے سے پرسکون نیند آتی ہے۔اس سے ذہن کی تھکاوٹ دور ہوتی ہے اور بے خوابی سے نجات ملتی ہے۔
ذہنی صحت:
جائفل ذہنی صحت پر اپنا خاص اثر رکھتی ہے۔اس کے استعمال سے یاد داشت اچھی ہوتی ہے۔اس کو چائے، کافی یا دیگر مشروبات میں ڈال کر پی سکتے ہیں۔
نظام انہضام میں مؤثر:
پیٹ کی بیماریوں کے لئے جائفل بہترین ہے۔ قبض، گیس کے مسائل ، معدے کے مروڑ اور السر میں مفید ہے۔اس کو کھانے سے اسہال سے نجات ملتی ہے۔شربت میں ایک چٹکی پیٹ کی مختلف بیماریوں کا علاج ہے۔
بلند فشار خون میں کمی :
جائفل میںموجود کیلشیم، میگنیشیم، پوٹاشیم بلند فشار خون کو نارمل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس سے خون کی نالیوں میں خون کی روانی بہتر کر کے دل کی امرض پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
جلد کی حفاظت:
جائفل جلد کی صحت کے لئے بہترین ہے۔یہ جلد کو چمکدار اور ہموار بناتا ہے۔اس کے پاؤڈر کو دودھ اور شہد میں ملاکر ماسک بنا کر جلد پر لگا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
Source-https://jang.com.pk/news/606570

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: