عارضہ قلب اور فالج کے بعد دنیا میں موت کی تیسری بڑی وجہ سرجری، سالانہ 42لاکھ افراد آپریشن کے نتیجے میں ہلاک 2 فروری 2019

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 10:45:00 PM -
  • 0 comments
کراچی(رفیق مانگٹ) دنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی وجہ سرجری ہے۔سالانہ42لاکھ افراد آپریشن کے نتیجے میں ہلاک ہوجاتے ہیں۔ یہ تعداد ایڈز ،تب دق اور ملیریا سے ہونے والی مجموعی ہلاکتوں سے زیادہ ہے۔عالمی سطح پر انفیکشنز کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں پر بھاری رقم کی جاتی ہے جب کہ سرجری کی ہلاکت خیزی کو عالمی صحت میں سوتیلے بچوں کی طرح نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ چار ارب80کروڑ افراد کو محفوظ اور سستے آپریشن تک رسائی نہیں۔برطانوی اخبار نے برمنگھم یونیورسٹی کی طرف سے کی جانے والی تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ ہر سال دنیا بھر میں 42لاکھ افراد سرجری ہونے کے تیس دن کے اندر مر جاتے ہیں،اس کی وجہ آپریشن کے بعد خون کا زیادہ بہہ جانا اور انفیکشن ہیں۔ایڈز،ٹی بی اور ملیریا سے سالانہ 29لاکھ70ہزار افراد مرجاتے ہیں۔دنیا کی مجموعی ہلاکتوں میں سرجری کا حصہ سات عشاریہ سات ہے۔یعنی عارضہ قلب اور فالج کے بعد اموات کی بڑی وجہ آلات جراحی ہیں۔ عارضہ قلب کا 17عشاریہ3حصہ
ہے یعنی سالانہ نوے لاکھ سے زیادہ ہلاکتوں کی وجہ عارضہ قلب ہے۔ دوسرے پر فالج جس کا مجموعی ہلاکتوں میں 10عشاریہ ایک فی صد حصہ ہے ا س کے بعد سرجری ہے۔سرجری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں ایڈز،تپ دق،اور ملیریا سے ہونے والی مجموعی ہلاکتوں سے زیادہ ہیں۔ آپریشنز عالمی صحت کا نظرانداز سوتیلا بچہ ہے، انفیکشنز سے ہونے والی بیماریوں میں بھاری رقم خرچ کردی جاتی ہیں۔ یونیورسٹی نے 29ممالک کے اعدادوشمار کے تجزیے کے بعد انکشاف کیا کہ ایچ آئی وی، ٹی بی اور ملیریا کے نتیجے میںہلاکتیں سرجری سے بارہ لاکھ تیس ہزا رزیادہ ہیں۔ دنیا بھر میں اموات کا سبب بننے والی دس بڑی بیماریوں میں ٹی بی دسویں نمبر پر ہے جس کا مجموعی اموات میں 2عشاریہ2حصہ ہے۔ ایچ آئی وی اور ملیریا پہلی بڑی دس ہلاکت خیز بیماریوں میں شامل نہیں ۔ دنیا کے غریب خطوں میں مریضوں کی نازک حالت کے باوجود سالانہ12کروڑ30لاکھ آپریشن نہیں کیے جاتے۔اگر یہ آپریشن بھی ہوجائیں تو سرجری کی وجہ سے اموات کی تعداد 61لاکھ سے تجاوز کرجائے۔
Source-https://jang.com.pk/news/604623-surgerythird-major-reason-deathheart-attack

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: