منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں پاکستان نے پیش رفت کی ہے، اس ضمن میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس، پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
پاکستان سے متعلق اپنے ابتدائی بیان میں ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ رقوم کی شفافیت سے متعلق اپنا منظّم ڈیٹا بیس آپریشنل کر کے پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔
بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی فنانسنگ کے خطرات کا از سر نو جائزہ لیا ہے۔ تاہم اُسے داعش، القاعدہ، جماعت الدعویٰ، فلاحِ انسانیت فاونڈیشن، لشکر طیبہ، جیش محمد، حقانی نیٹ ورک اور طالبان سے منسلک افراد کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرات سے مزید ٹھوس انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنا ایکشن پلان جلد از جلد مکمل کرے خاص طور پر وہ اقدامات جن کی ٹائم لائن مئی 2019 ہے۔
ان میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے سے متعلق اضافی اقدامات، ایسے عناصر پر پابندیاں عائد کرنا، اُن کے مالی اثاثے منجمد کرنا، خطرات کی سنگینی کی بنیاد پر اقدامات کی نگرانی، رقوم کے غیر قانونی بہاو کے راستوں کی شناخت اور انہیں بند کرنا، استغاثہ اور عدلیہ کو بہتر سپورٹ فراہم کرنا اور صوبوں اور وفاق کے درمیان بین الایجنسی تعاون بڑھانا شامل ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کے بارے میں اگلا جائزہ اجلاس اس سال مئی میں ہوگا۔
0 comments: