ذیشان کا دہشتگردوں سے رابطہ تھا، سانحہ ساہیوال جے آئی ٹی 20 jnwri 2019

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 4:40:00 AM -
  • 0 comments
سانحہ ساہیوال پر قائم جے آئی ٹی نے تحقیقات مکمل کر کے حتمی رپورٹ مرتب کر لی ہے جو جلد پنجاب حکومت کو پیش کی جائے گی۔
رپورٹ میں خلیل اور اسکی فیملی کو بے گناہ اور فائرنگ کرنے والے سی ٹی ڈی اہلکاروں کو گناہ گار قراردیا گیا ہے، رپورٹ میں ریکارڈ میں ردوبدل کرنے والے سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
ذارئع کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں لکھا ہےکہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والا ذیشان کا دہشت گردوں سے رابطہ تھا اور وہ کئی ماہ سے اسکے گھر آجارہےتھے ، فرانزک ایجنسی نے بھی ذیشان کے فون سے حاصل معلومات کو درست قرار دیا ہے۔
فیصل آباد میں ہلاک ہونے والے عدیل اور عثمان بھی ذیشان کے گھر میں ٹھہرے تھے تفتیش کے دوران ذیشان کےبھائی احتشام نے گھر میں مشکوک لوگوں کی آمد و رفت کا بھی بتایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق خلیل اورا سکی فیملی بے گناہ تھی ، اس پر گولیاں برسانے والے 6 اہلکار گناہ گار قراردیئے گئےہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ذیشان عدیل اور عثمان کو ٹول پلازوں پر ناکوں کی اطلاعات فراہم کرتا تھا ۔
جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں ان سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے جنہوں نے ریکارڈ میں ردو بدل کیا ۔
جے آئی ٹی ذارئع کے مطابق ذیشان داعش سے رابطے کے لئے خفیہ ایپ استعمال کرتا تھا اور وہ کمپیوٹراور بارودی مواد کا ماہر تھا، اگرچہ اس کا پولیس ریکارڈ نہیں لیکن داعش نے اسے اپنی مدد کے لئے بھرتی کررکھاتھا ، ذیشان کو افغانستان سے داعش کمانڈر انس حکم جاری کرتا تھا، انس کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔
ذیشان نے ریڈ بک میں شامل 5 دہشت گردوں کو بھی اپنے گھر ٹھہرایا ، یہ دہشت گرد سیکورٹی ایجنسی کے افسران کےقتل اور علی حیدر گیلانی کےاغواء میں ملوث تھے ۔
واضح رہے کہ 19 جنوری کو پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک مشکوک مقابلے کے دوران گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں ایک عام شہری خلیل، اس کی اہلیہ اور 13 سالہ بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

Source.https://jang.com.pk/news/611446-zeeshan-was-in-contact-with-terrorists-jit-on-sahiwal-incident





Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: