ٹورانٹو:
کینیڈا کے ماہرین نے ایک دوا تیار کی ہے اور جانوروں پر اس کے تجربات کے بعد ان میں ڈپریشن میں کمی، حافظے کی بہتری اور موڈ اچھا ہونے کی علامات نوٹ کی ہیں۔ جانوروں پر حوصلہ افزا نتائج کے بعد اگلے دو برس میں یہ دوا انسانوں تک پہنچ سکے گی۔
کینیڈا میں واقع مرکز برائے جسمانی عادات و لت اور دماغی صحت کے مرکز سے وابستہ ماہرین کی تیارکردہ نئی دوا گیما امائنو بیوٹائرک ایسڈ (گابا) نامی اہم نیوروٹرانسمیٹر کو ہدف بناتی ہے ۔ گابا حافظے کی کمزوری اور ڈپریشن تک کی ان گنت کیفیات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ بینزوڈائی زیپنز، ویلیئم، زینیکس اور دیگر ادویہ گابا نیوروٹرانسمیٹر پر ہی اثر انداز ہوتی ہیں۔ اس دوا میں بہت سے نئے سالمات (مالیکیول) شامل کئے گئے ہیں جو بینزوڈائی زیپنز سے ملتے جلتے ہیں۔ اس طرح گابا ٹرانسمیٹر متاثر ہونے سے عمررسیدہ افراد میں یادداشت کی کمی اور موڈ کی خرابی کو بڑی حد تک دور کرنا ممکن ہوگا۔ اب تک ہمارے پاس بڑھاپے میں یادداشت کی کمی کو دور کرنے والی کوئی دوا موجود نہیں۔
تجربہ گاہ میں بوڑھے چوہوں پر اس کے حیرت انگیز فوائد سامنے آئے ہیں جو فوری طور پر نمودار ہوئے یہاں تک بوڑھے چوہوں کی یادداشت جوان چوہوں کی طرح ہوگئی۔ دو ماہ تک دوا کھلانے کے بعد چوہوں میں دماغی خلیات (نیورون) کی دوبارہ افزائش بھی ہوئی۔ اس کے باوجود یہ کھوج اب بھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
Source.https://www.express.pk/story/1553551/9812/
0 comments: