سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات کے لیے پاکستانی وفد کی سربراہی کرنے والے انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے دورہ تاخیر کاشکا ر تھا،اس کی خلاف ورزی پربھرپور آواز بلند کی جس پر کامیابی ملی ہے۔
انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ نے روانگی سے قبل واہگہ بارڈر پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بھارت کی جانب سے منصوبوں کے معائنے سےمتعلق مثبت اشارے دیے گئے ،پچھلے سال اگست 2018میں بھارت سے ہم منصب پاکستان آئے تھے جس کے بعد ہمیں 9 جنوری کو دوبارہ دعوت دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم 119 ویں دورے پر بھارت جارہے ہیں ، اس دورے میں معلومات کا تبادلہ بھی کیاجائے گا ۔ ہماری کوشش ہے انڈس واٹر ٹریٹی پر حکومتی کوششوں پر بھرپور کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی وفد کو بھارتی حکام دریائے چناب پر بننے والے منصوبے لوئر کلنائی اور پکل دل کا معائنہ کرائیں گے۔ہمارے تحفظات سندھ طاس معاہدے کے دائرے میں رہتے ہوئے ہیں ۔
سید مہر علی شاہ نے کہا کہ جو ہمارے تحفظات ہیں وہ انڈس واٹر کمیشن میں درج ہیں،بھارت سے جو دریا پاکستان کی طرف آرہے ہیں ان کےمعاملات دیکھےجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انڈس واٹر ٹریٹی کاایک طریقہ کار ہے،اس پر عملدرآمد دونوں ممالک کو فائدہ دےگا۔
Source-https://jang.com.pk/news/602622-why-indus-water-treaty-be-delayed
0 comments: