ساہیوال واقعے پر سی ٹی ڈی کی نئی وضاحت 20 جنوری 2019

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 4:11:00 AM -
  • 0 comments
سی ٹی ڈی پنجاب کی جانب سے ساہیوال واقعے پر نئی وضاحت سامنے آگئی جس میں بتایا گیا کہ ہم نے دہشت گردی کا ایک بڑا منصوبہ ناکام بنایا ہے۔
سی ٹی ڈی پنجاب کے ترجمان کے مطابق گزشتہ روز سیف سٹی کیمرے سے ایک مشتبہ کار کی نشاندہی ہوئی، جس میں اگلی سیٹ پر 2 مرد موجود تھے اور وہ لاہور سے ساہیوال جارہے تھے۔
اس موقع پر ساہیوال میں سی ٹی ڈی ٹیم کو کار کو روکنے کے احکامات دیے گئے، تاہم کار کو روکا گیا تو وہ نہیں رکی اور کار کے ڈرائیور ذیشان نے سی ٹی ڈی پر فائرنگ کی۔
کار کے پیچھے آنے والے موٹر سائیکل پر سوار 2 ملزمان نے بھی سی ٹی ڈی اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
ترجمان سی ٹی ڈی پنجاب کے مطابق دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد ذیشان ہلاک ہو گیا، جبکہ اس کے ساتھ کار میں سوار خاندان کے افراد بھی گولیوں کا نشانہ بنے۔
انہوں نے بتایا کہ گاڑی کے شیشے کالے تھے جس کے باعث پچھلی سیٹ پر بیٹھی خاتون اور بچے نظر نہیں آئے اور وہ بھی گولیوں کا نشانہ بنے ۔
سی ٹی ڈی کے مطابق ہلاک ہونے والے ملزم  ذیشان نے اپنی پوزیشن کا غلط استعمال کیا اور خاندان کو بورے والا تک کی سواری فراہم کی۔
انہوں نے بتایا کہ ذیشان کے پاس دھماکہ خیز مواد تھا اور خاندان کو بورے والا چھوڑنے کے بعد اس کا منصوبہ تھا کہ وہ اسے خانیوال یا ملتان میں کہیں چھوڑ دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاید خلیل کے خاندان کو ذیشان سے متعلق معلوم نہیں تھا کہ وہ دہشت گرد بن چکا ہے، دہشت گردوں نے خاندان کو استعمال کیا اور وہ اس کی بھینٹ چڑھ گئے۔
جب میڈیا پر واقعے کی خبریں نشر ہوئیں تو ذیشان کے گھر پر چھپے دہشت گرد باہر نکلے تاہم انٹیلجنس حکام نے انہیں شناخت کرلیا اور ان کا پیچھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاید خلیل کے خاندان کو ذیشان سے متعلق معلوم نہیں تھا کہ وہ دہشت گرد بن چکا ہے، دہشت گردوں نے خاندان کو استعمال کیا اور وہ اس کی بھینٹ چڑھ گئے۔
جب میڈیا پر واقعے کی خبریں نشر ہوئیں تو ذیشان کے گھر پر چھپے دہشت گرد باہر نکلے تاہم انٹیلجنس حکام نے انہیں شناخت کرلیا اور ان کا پیچھا۔

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: