بلڈ پریشر میں لہسن کا استعمال کتنا مفید؟ -10 جنوری 2019

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 3:19:00 AM -
  • 0 comments
بلڈ پریشر ایک ایسا مرض بن چکا ہےجس کا آج کل ہر شخص شکار نظر آتا ہے، اس کی وجہ کھانے پینے میں بے اعتدالی، ورزش کی کمی اور ذہنی تناؤ ہے۔ اکثر لوگ اپنی تیز رفتار زندگی میں ان باتوں کا خیال نہیں رکھتے اور بلڈ پریشر کا شکار ہوجاتے ہیں پھر اس کو کنٹرول میں کرنے کے لیےمختلف ادویات کا استعمال کرتے ہیں جس سے مزید امراض لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
ماہرین طبی نے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کا انتہائی آسان اور گھریلو نسخہ بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا افراد ’لہسن‘ کا باقاعدگی سے استعمال کریں کیونکہ لہسن کولیسٹرول اور خون کو گاڑھا کر نے والے چکنے مادے کو کم کرتا ہے اور خون کو پتلا بھی کرتا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ لہسن میں شامل اجزاء ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈپریشر کا علاج کرتے ہیں اور شریانوں میں پلیٹلیٹس کو جمع ہونے سےروکتے ہیں۔ اس کے علاوہ لہسن کا کام دل پر زیادہ خون کے پریشر سے بڑھنے والے اثرات کو روکنا بھی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ لہسن کا استعمال اور بھی دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھتاہے۔
بلڈ پریشر میں کمی کے لیے مختلف طریقوں سے لہسن کا استعمال کیا جاسکتا ہےجیسے کہ:
ثابت لہسن: تازہ اور ثابت لہسن کا ایک جوا روزانہ صبح نہار منہ یا دن میں کسی بھی وقت چبالینے سے بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نہار منہ لہسن کا استعمال زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
لہسن پائوڈر: روزانہ کی بنیاد پر 600 سے 900 ملی گرام لہسن کے پائوڈر کا استعمال بلڈ پریشر کو 9 سے 12 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔
سلاد: اس کے علاوہ ماہرین کا کہنا ہے کہ سلاد کے طور پر بھی لہسن کا استعمال کیا جاسکتا ہے یہ بھی بلڈ پریشر کو کم یا کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
لہسن کا دودھ: ماہرین طبی نےبلڈ پریشر کے علاوہ دیگر بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے لہسن کا دودھ پینے کا مشورہ دیا ہے جبکہ اس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ 10 سے 12 لہسن کی پھانکیں لیں اور ان کو پیس لیں پھر تیز گرم دودھ میں وہ شامل کردیں اور پی لیں۔

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: