بالی ووڈ کے کنگ خان سے ملاقات کے جنون میں واہگہ بارڈرکے راستے غیر
قانونی طریقے سے سرحد عبور کرنے والے پاکستانی لڑکے عبداللہ کو 26 دسمبر کو
پاکستان کے حوالے کیا جائے گا۔
سوات کے علاقے مینگورہ سے تعلق رکھنے
والے 20سالہ عبداللہ کو25 مئی 2017 ء کو بی ایس ایف کے اہلکاروں نے اُس
وقت گرفتار کیا تھا، جب اُس نے واہگہ بارڈر کی زیرو لائن کو غیر قانونی
طریقے سے عبور کیا تھا۔
مینگورہ سے تعلق رکھنے والا عبداللہ تقریباً ایک سال اور 7 ماہ کا عرصہ بھارتی جیل میں قید رہا۔
عبداللہ کی حراست کے فوراً بعد پنجاب رینجرز نے پی ایس ایف اہلکاروں سے
اس کی واپسی کامطالبہ کیا لیکن بی ایس ایف نے یہ موقف اپنایا کہ اعلیٰ حکام
کی اجازت ملنے کے بعد ہی اسے واپس کیا جائے گا۔
اس صورتحال میں
بھارتی بارڈر فورس نے عبداللہ کو امرتسرکی مقامی عدالت میں پیش کیا جس کے
حکم پر اسے جوڈیشل ریمانڈ پر 9 جون 2017 تک کے لیے جیل بھیج دیا ۔
بھارتی
بارڈر فورس نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں بتایا تھا کہ عبداللہ کے قبضے سے
انہیں پاکستانی پاسپورٹ اور 9 ہزار روپے کی پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی ہے۔
اس
سارے واقعے کے بعد سوات میں جب عبداللہ کے گھر والوں سے رابطہ کیا گیا
توانہوں نے بتایا کہ اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا اور اُس کا علاج بھی
جاری تھا۔
عبداللہ کے بھائی نے بتایا کہ عبداللہ کو بالی ووڈ کے
اداکاروں اور خاص طور پر شاہ رخ خان سے ملنے کا جنون کی حد تک شوق تھا، ان
کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ عبداللہ کو بی ایس ایف
نے گرفتار کیا ہے۔
بھارتی حکام نے بتایا ہے کہ جیل میں قید دونوں
پاکستانیوں جن میں کراچی کے عمران وارثی اور سوات کے عبداللہ شامل ہیں
،
انہیں ایک ساتھ 26 دسمبر کو واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستا نی حکام کے حوالے
کیا جائے گا۔
0 comments: