پا لک SPINACH

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 9:08:00 AM -
  • 0 comments
مشہور ترکاری ہے۔ بڑے بڑے پتوں والی ہری بھری پالک غذائیت سے بھرپور بہت مقوی سبزی ہے.  پالک میں بہت زیادہ غذائی اجزا موجود ہیں ۔پالک نسبتاً ایک سستی سبزی اور ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہے۔ جسے پوری دنیا میں لوگ شوق سے کھاتے ہیں۔  پالک کو سلاد کے طور پر کچا بھی کھایا جاتا ہے۔ پالک کو سرسوں کے ساتھ ملا کر ساگ پکایا جاتا ہے جسے پاکستان اور ہندوستان میں بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔
رنگ ۔ سبز
مزاج ۔ سر د درجہ دوم تر درجہ اول 
افعال و استعمال
پالک غذائیت سے بھرپور ترکاری ہے ۔ اس میں پوٹاشیم ،میگنیشیم، وٹامن   بی 6، بی 9،اور وٹامن ای  موجود ہیں ۔خاص  طور پر وٹامن سی، ؤٹامن کےفولک ایسڈ ، آئرن اور کیلسیم  زیادہ  مقدار میں پائے جاتے ۔ 
پالک جلد کیلئے بہت مفید ہے ۔ کیونکہ اس میں  وٹامن سی، وٹامن کے اور ای کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جو کہ جلد کیلئے بہت اہم ہیں اور جلد کو جھریوں سے بچاتے ہیں۔
پالک غذائی ریشے کا عمدہ ذریعہ ہے۔ اس میں غذائی ریشہ کافی مقدار میں موجود ہے ۔ غذائی ریشہ نظامِ ہضم دوست ہے۔ قبض سے نجات دلاتا ہے۔ خون میں شوگر کی سطح کو اعتدال میں رکھتا ہے اور زیادہ کھانے کی خواہش کم کرتا ہے۔ 
پالک میں فلاوونائیڈس Flavonoids وافر مقدار میں موجود ہیں جو سرطانی خلیات کو منقسم ہونے سے روکتے ہیں۔ 
وٹامن سی وٹامن ای، بیٹا کیروٹین،  میگنیز، جست، زنک ، سیلینییم جیسے اینٹی آکسیڈنٹ اجزا پائے جاتے ہیں۔ جو خون کی نلیوں کو متورم ہونے سے بچانے کے علاوہ ہڈیوں کی بیماری سٹیوو پوروسس اور ہائی بلڈ پریشر سے بچانے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔
پالک میں موجود پیپٹائیڈس  ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ 
پالک کے پتوں میں اینٹی آکسیڈنٹ اجزا  لیوٹن  Leuton   اور زیازیتھی   Ziazinthane  وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو  موتیا سے بچانے کے علاوہ بینائی پر بہتر اثرات مرتب کرتے ہیں۔  
پالک میں وٹامن کے کافی مقدار میں پائی جاتی ہے جو دماغ اور اعصابی نظام کیلئے بہت مفیید ہے۔ 

                    


Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: