Peoples Chief Justice Of Pakistan

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 2:12:00 AM -
  • 0 comments
19 مارچ 2018 کو چیف جسٹس آف پاکستان نے جاوید چوہدری کے ساتھ  ملاقات کے دوران اس عزم کا اظہار کیا تھا کھ میں پاکستان پر کمپرومائز نہیں کروں گا۔  میں آج کی بجائے تاریخ میں زندہ رہنا چاہوں  گا۔ میں پیچھے نہیں ہٹوں گا ۔
چیف جسٹس صاحب واقعی پیچھے نہیں ہٹ رہے اور اپنی کمٹمنٹ پر پوری طرح قائم ہیں۔ اور ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ زیادہ شدت کے ساتھ عوامی مسائل کے حل کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس صاحب ایک بڑے مقصد کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ملک اور عوام سے سچی محبت اور ہمدردی نے ان کے اندر برٰ جرائت اور ہمت پیدا کردی ہے۔ ان کو فیس کرتے ہوئے بڑے بڑے سورمائوں کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔
مارشل لا کے بارے میں انہوں نے ایک موقع پر ببانگِ دہل کہا کہ کون لگائے گا مارشل لا۔ اور کون لگانے دےگا مارشل لا۔اگر مارشل لا ہوگا تو پھر میں اور میرے سترہ ججز نہیں ہوں گے۔  محترم چیف جسٹس صاحب نے یہ بات ایسے ہی نہیں کردی اس سے پہلے بھی  انہوں نے دینتداری اور سچائی کیلئے تاریخ رقم کی ہوئی ہے۔
پاکستان کے غریب اور بے سہارا لوگ داد رسی کیلئےحکومت، سیاستدانوں اور انتظامیہ کی بجائے چیف جسٹس آف پاکستان سے فریاد کر رہے ہیں۔ وہ جہاں بھی جاتے ہیں لوگ ان کے گرد گھیرا ڈال دیتے ہیں اور اپنے دکھوں کی عرضیاں انکے حضور پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لوگوں نے بہت ساری توقعات ان سے وابستہ کر لی ہیں حالانکہ وہ بار بار کہے چکے ہیں کہ وہ قانون بنانے والے نہیں ،قانون پر عمل دعآمد کروانے والے ہیں۔ حکومت، انتظامیہ اور سیاستدانوں کیلئے شرم کا مقام ہے کہ عوام کا اعتماد وہ کھو چکے ہیں۔ 70 سالوں سے سرکاری اہل کار اور سیاستدان اس ملک کو لوٹنے میں مصروف ہیں عام عوام کے مسائل اور اور دکھوں کا کسی کو رتی برابر احساس نہیں ہے۔ جس دفتر میں کوئی غریب آدمی چلاجائے کسی نہ کسی بھیڑئیے سے اس کا واسظہ پڑتا ہے جو اسے لوٹتا بھی ہے اور بے عزت بھی کرتا ہے۔ سفارشی جعلی ڈگریوں والے ، راشی تھانے داروں اور تحصیلداروں کے جاہ وجلال کے سامنے کسی کی کیا مجال جو دم مارے یہاں تو پٹواری کے دفتر میں ڈرے اور سہمے ہوئے لوگ سانس بھی مشکل سے لے رہے ہوتے ہیں۔
مایوسی اور نا امیدی کی اس صورتِ حال میں  شاید پہلی دفع اس ملک میں چیف جسٹس آف پاکستان نے عام عوام کے مسائل کی با ت کی ہے ۔ وہ جہاں بھی جاتے ہیں انکے استقبال کیلئے کرپشن اور تباہی کے بڑے بڑے منصوبے موجود ہوتے پہیں۔ جب چیف جسٹس بربادی کے ذمہ داروں کو شیشہ دکھاتے ہیں تو ان کو بڑی تکلیف ہوتی ہے اور کہتے ہیں یہ کام چیف جسٹس کے کرنے کے نہیں ہیں۔  کیا عوام کو پینے کا صاف پانی نہیں ملنا چاہئیے۔ کیا بچوں کو خالص دودھ نہیں ملنا چاہئیے۔ کھانے پینے کی اشیائ کو ملاوٹ کے زہر سے پاک نہیں کرنا چاہئیے۔  شہروں کو گندگی اور کوڑاکرکٹ کے ڈھیروں سے پاک نہیں ہونا چاہئیے۔ ،انتظامیہ،تعلیم صحت  کے ادارے موجود ہیں ۔ لیکن عوام ہر جگہ رسوا ہو رہے۔
اوپر سے نیچے کی طعف سرایت کرنے والی کرپشن نے ریاست کا ماحول ہی زہر آلود کر دیا ہے۔ اب تو بڑی سیا سی پارٹیاں اپنے ایم این ایز اور ایم پی ایز حضرات کو اپنے ساتھ اٹیچ رکھنے کیلئے کروڑوں روپے کے فنڈ سیاسی رشوت کے طور پر
کاغزوں میں منصوبے مکمل ہو جاتے  ہیں ۔ سیاست دانوں کے نام کی تختیاں اور بڑے بڑے بورڈ لگ جاتے ہیں لیکن سوائے تباہی کے عوام کے ہاتےھ مین کچھ نہیں آتا۔




Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: