کچنار کا درخت توت کے برابر ہوتا ہے۔ اس کے پتے تقریباً گول نوک کی طرف دو برابر حصوں میں چرے ہوئے ہوتے ہیں۔ پتوں کے اوپر کی طرف باریک روئیں ہوتی ہیں لیکن نیچے کی طرف صاف ہوتی ہے۔ بعض علاقوں میں پتوں کی بیڑیاں بنتی ہیں۔ کچنار کا درخت بسنت کے کے موسم میں پھلتا پھولتا ہے۔ پھلی تقریباً ایک بالشت لمبی اور چپٹی ہوتی ہے۔ جس میں پانچ سے بارہ بیج ہوتے ہیں ۔ اس کے پیڑ میں ایک قسم کاگوند بھورے رنگ کا لگتا ہے جو بازار میں سیم کی گوند کے نام سے بکتا ہے۔
رنگ - پھول سرخ، سفید، بینگنی اور پیلے ہوتے ہیں۔ چھال کھردری گہرے خاکی رنگ کی ہوتی ہے۔
ذائقہ - پھول خوش ذائقہ پھلیان تلخ ہوتی ہیں۔
مزاج ۔ سرد خشک بدرجہ دوم
افعال و استعمال
1 - کچنار میں وٹامن اے، بی اور سی کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ اس کے پھول اور کلیوں کے علاوہ جڑ کی بھی بڑی طبی اہمیت ہے ۔اس کے تنےکی چھال قابض ہے لیکن قوت بخش ہے۔
2۔ پھول بغیر کھلے بطور سبزی پکا کر کھاتے ہیں اور اس کی پھلیوں کا اچار ڈالتے ہیں۔
3۔ یہ پیٹ کے کیڑوں کو خارج کرتی ہے۔جذام اور معدے کے زخموں کے مریضوں کو یہ بطور دوا دی جاتی ہے۔ یہ خون کو صاف کرتی ہے۔ دمے کے علاج اور مائوتھ واش کے طور پربھی استعمال کرائی جاتی ہے۔ معدے میں ریاح پیدا ہونے کو روکتی ہے۔
4 ۔ کچنار کی چھال خون کے اخراج کو روکتی ہے۔
اسہال خونی اور بواسیر کیلئے مفید ہے اور باطنی زخموں کو بھر لاتا ہے۔
5 ۔ اس کی سوکھی کلیوں کا سفوف دینے سے آئوں کے دست بند ہو جاتے ہیں۔
6 ۔ کچنار کی کلیوں کا جوشاندہ فربہی کو کم کرتا ہے ۔ بواسیر کے مرض میں اس کا استعمال بہت مفید ہے۔
7 ۔پیشاب کے امراض دور کرنے کیلئے کچنار کی سبزی بنا کر کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
8 ۔ پھولوں کا پلٹس بنا کر باندھنے سے پھوڑا جلد پک جاتا ہے۔
9 ۔ پوست کچنار کا کاڑھا سونٹھ ملاکر دینے سے خنازیر پھوڑے پھنسی اور سفید داغ دور ہوجاتے ہیں۔
10۔ خون کے فساد کو رفع کرتا ہے اور پیٹ کے کیڑے مارتا ہے۔
11۔ کچنار کی چھال کے رس میں سونے کا کشتہ بنتا ہے۔
کچنار دیر سے ہضم ہوتی ہے ۔ معالجین کہتے ہیں کہ اس کو ادرک اور گرم مصالحے کے بغیر نہیں کھانا چاہئیے ۔ اس کی سبزی میں دہی اور زیرہ ملانے سے اس کے نقصان دہ اثرات دور ہو جاتے ہیں،
کچنار معدے اور آنتوں کو فائدہ دیتی ہے۔
0 comments: