ریٹھا SOAP NUT

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 5:11:00 AM -
  • 0 comments
ریٹھے کی طبی افادیت بہت زیادہ ہے۔ اگر کوئی شخص اس کی پوری تاثیر سے واقف ہو تو وہ اس سے تمام جسمانی بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے۔ 
ایک پہاڑی درخت کا پھل ہے جو چھوٹی چھالیہ کے برابر ہوتا ہے۔ یہ پھل گچھوں کی شکل میں لگتا ہے اور اس کے اندر ایک سیاہ رنگ کی گٹھلی ہوتی ہے۔ ریٹھا واشنگ پائوڈر اور شیمپوز میں استعمال ہوتاہے۔ جھاگ بناتا ہے۔
رنگ - کرمچی ۔ پھول سبزی مائل سفید اور چھال نیلگوں ہوتی ہے۔ 
ذائقہ ۔ تلخ
مزاج  ۔ گرم درجہ دوم ، خشک درجہ دوم
مقدار خوراک ۔ 4 رتی سے ایک ماشہ بطور مسہل ایک ماشہ سے تین ماشہ
افعال و استعمال 
1 .معدہ ،ہاضمہ اور پٹھوں کوقوت دیتا ہے، لیکن زیادہ مقدارمیں کھلانے سے قےاور دست لاتا ہے۔
 نافع صداع و شقیقہ ہے۔بیرونی طور پر جالی جاذب ہونے کی وجہ سے اس کو پیس کر برص بہق وغیرہ پر ضماد کرتے ہیں۔
2 . ریٹھا درد شقیقہ کا بہترین علاج علاج ہے- دردِشقیقہ یا آدھے سر کے درد کیلئے بہت فائدہ مند ہے۔ پانی کے چند قطرے پتھر کی سل پر ڈال کر اس پر ریٹھے کا چھلکا اس قدر گھسائیں کہ پانی خوب گاڑھا ہو جائے ۔ جس طرف آدھے سر کا درد ہو اس کی مخالف جانب چند قطرے ناک میں ٹپکا دیں اور قدرت کا کرشمہ دیکھیں۔ یا ریٹھے کے چھلکے کو باریک پیس کر بطور نسوار سنگھائیں۔
ریٹھے کا چھلکا اور کالی مرچ برابر مقدار میں پیس کر نسوار کی طرح استعمال کریں۔ یہ نسوار دردِ شقیقہ کے علاوہ لقوہ اور مرگی کیلئے بہترین دوا ہے۔ مرگی کے مریض کو دورہ کی حالت مین یہ نسوار سونگھانے سے دورہ فوراً ختم ہو جاتا ہے۔
3 . ریٹھے کا چھلکا اور سرمہ برابر وزن لیکر باریک کھرل کرکے رکھیں۔صبح شام سلائی سے آنکھوں میں لگائیں ۔ ابتدائی نزول المائ، جالا ، پھولااور دھند کیلئے مفید ہے۔
4 . شب کوری یا رتوندا کے مرض کیلئے 5عدد ریٹھوں کا چھلکا اتار کر پانچ تولہ پانی میں اچھی طرح پکائیں جب پانی گاڑھا ہوجائے تو مل چھان کر شیشی میں محفوظ رکھیں۔سلائی کے ساتھ رات کو آنکھوں میں لگائیں رتوندا یا شب کوری کا مرض دور ہو جائے گا۔
5. ریٹھےکے چھلکے پانی میں پیس کر لگانے سے چہرے کے داغ دھبے اور چھائیاَں دور ہو جاتی ہیں۔
6- لقوہ میں ریٹھے کے استعمال سے فائدہ ہوتا ہے۔ ریٹھے کو پانی میں گھسیں اور جس طرف کی آنکھ بند ہو اس طرف کے نتھنے میں ٹپکائیں۔ برابر کئی روز تک ٹپکائیں۔ ناک سے رطوبت خارج ہوکر آرام آجائے گا۔
7 ۔ ریٹھا خونی اور بادی بواسیر کیلئے ایک مفید دوا ہے۔ ریٹھے کا چھلکا اور رسونت خالص دونوں برابر وزن پیسکر پانی ملا کرگوندھ کر چنے کے برا بر گولیاں بنا لیں اور صبح نہار دو گولی سرد پانی سے کھائیں۔ اس کے بعد دال مونگ کی کھچڑی خوب دیسی گھی ڈال کر کھائیں چند روز کے استعمال سے مرض رفع ہو جائے گی۔
8- مار گزیدہ اور ریٹھا۔ ریٹھا سانپ کے کا ٹے کی مفید دوا ہے۔مریض میں جان باقی ہونی چاہئیے پھر یہ تریاق اس کو مرنے نہیں دیتا۔ 6ماشے ریٹھے کا چھلکا کونڈی میں سردائی کی طرح خوب گھوٹیں اور اس میں ایک پائو پانی ڈال کر بغیر چھانے مریض کو پلا دیں۔ فوراً قے اور دست کے ساتھ زہریلا مادہ باہر نکلنا شروع ہو جائیگا۔ دس پندرہ منٹ کے وقفے کے بعد پھر6 ماشے ریٹھے کا چلکا گھوٹ کر پلائیں ۔ یہ عمل اس وقت تک دہراتے رہیں جب تک مریض ریٹھے کی سردائی کو کڑوا محسوس نہ کرنے لگ جائے۔ جب کڑوی محسوس ہونے لگے تو سمجھ لیں کہ اب زہر رفع ہو گیا ہے۔ بعد ازاں مریض کو خوب گھی پلائیں۔ 
9۔ ریٹھا دانتوں کی جملہ امراض کیلئے بہت مفید ہے۔ ریٹھے کو کوٹ کر سفوف بنا لیں اور کسی ڈبیہ میں محفوظ کرلیں ۔ چٹکی بھر سفوف منہ میں ڈال کر چبائیں ۔ چبانے سے منہ میں جھاگ پیدا ہوگی ۔ دانتوں اور مسوڑھوں پر انگلی سے اچھی چرح ملیں یا برش کر لیں دانت صاف بھی ہو جائیں گے ۔ ٹھنڈا گرم لگنے۔ دانتوں کے درد, پائیوریا اور دانتوں کی کمزوری دور کرنے کیلئے انتہائی مفید ہے۔
10۔ ایک رتی ریٹھے کا چھلکا پیس کر شربت میں ملا کر پینے سے درد کو لنج کو دور کرتا ہے۔
11۔ دورتی ریٹھا رگڑ کراور جھاگ چھان کر پینے سے ہیضہ اور اسہال کے مریض کو فوراً آرام آجاتا ہے۔
12۔ریٹھے کی گٹھلیکا مغزقوتِ باہ کیلئے مستعمل ہے۔ ریٹھے کے مغز سے جو تیل نکلتا ہے وہ مقوی اور میٹھا ہوتا ہے اور اس کی تاثیر روغنِ بادام جیسی ہوتی ہے۔
ہمارے ملک میں ریٹھے کے درخت کو بہت کم علاج کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر کوئی
ایک ریٹھے کی تاثیرسے پوری طرح واقف ہو جائے تو وہ اس سے تمام بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے۔  
13۔ برص کے داغ دھبوں پرریٹھے کا چھلکا باریک پیس کرپانی سےپیسٹ بنا کر لگانے سے برص کے داغ ختم ہو جاتے ہیں۔ 
14۔ بھڑ یامکھی کے اگر کاٹ لے تو ریٹھے کا چھلکاسرکے کے ساتھ پیس کر پیسٹ بنا کرمتاثرہ جگہ پر لگانے سے آرام آجاتا ہے۔




Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: