بادام ALMOUND

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 7:14:00 AM -
  • 0 comments
 بادام ایک ایسی موثر صحت بخش غذا ہےجو بدن اور دماغ دونوں کو فائدہ دیتی ہے۔
مشہورِ عام میوہ ہے ۔ بادام کو مغزوں کا بادشاہ کہا جا تا ہے۔ اس میں اعلیٰ درجے کی غذائیت وافر مقدار میں موجود  ہے۔ 
بادام کی دو قسمیں  ہیں ایک میٹھی اور دوسری کڑوی ۔ میٹھی قسم میں دو طرح کے بادام پائے جاتے ہیں۔ ایک کا چھلکا پتلا اور دوسرے کا موٹا ہوتا ہے۔ پتلے چھلکے والے کو کاغزی بادام کہتے ہیں ۔ اس کا استعمال زیادہ بہتر اور مفید ہے۔
کڑوا بادام کبھی بھی استعمال نہیں کرنا چاہئیے کیونکہ اس میں ایک مہلک زہر پروسک ایسڈ پایا جاتا ہے۔
رنگ۔  باہر سے سفید سرخی مائل مغز سفید 
ذائقہ - شیریں و خوش مزہ
مزاج ۔ گرم وتر درجہ اول بعض کے نزدیک معتدل ، کڑوا بادام  گرم درجہ سوم خشک درجہ دوم۔ ۔ 
 مقدار خوراک - مغز بادام 7 عدد سے 11 عدد تک، روغن بادام 3 ماشہ سے ایک تولہ تک۔
غذائیت ۔ ایک 100 گرام بادام کی گریوں میں 5.2فیصد رطوبت، 20.8 فیصد پروٹین، 56.9 فیصد چکنائی، 2.9 فیصد معدنی اجزائ اور 10.5 فیصد کاربو ہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔
بادام کے معدنی اور حیاتینی اجزا میں 230 ملی گرام کیلشیم، 490 ملی گرام فاسفورس4.5 ملی گرام آئرن، 4.4 ملی گرام نایا سین اور کچھ مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس ہوتے ہیں۔
ایک 100 گرام کی غذائی صلاحیت 685 کیلوریز ہوتی ہے۔
افعال و استعمال 
بادام غذائیت سے بھرپور میوہ ہے۔ اس میں وہ تمام عناصر پائے جاتے ہیں جن کی انسانی بدن کو ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسی موئثر صحت بخش غذا ہے جو دماغ اور بدن دونوں کو فائدہ دیتی ہے۔
کھانے کیلئے میٹھا بادام استعمال ہوتا ہے ۔ جو مقوی و مرطب دماغ،، ملین شکم، ملین صدر منوم اور جالی ہے۔ بصارت کو فائدہ دیتا ہے اور طبیعت کو نرم کرتا ہے۔ 
بادام کو کھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسکو کچھ دیر پانی میں بھگو کر سرخ چھلکا اتار لیا جائے۔ پھر باریک پیس کر پیسٹ بنا لیں ۔ اس پیسٹ کو بادام کا مکھن کہا جاتا ہے۔ یہ آسانی ہضم اور بدن میں جذب  ہو جاتا ہے۔ یہ مکھن ڈیری کے مکھن سے بہتر ہوتا ہے۔ یہ مکھن بوڑھے افراد کیلئے خصوصی اہمیت رکھتا ہے جو دانت نہ ہونے کی وجہ سے گوشت نہیں کھا سکتے۔ بادام کا مکھن کھانے سے وہ نہ صرف اعلیٰ معیار کی پروٹین حاصل کر لیتے ہیں بلکہ دیگر عمدہ غذائی اجزا بھی انہیں مل جاتے ہیں ۔
بادام استعمال کرنے کی ایک اور بہتر صورت بادام کا دودھ ہے۔اسے بڑی آسانی سے بادام کا چھلکا اتاری ہوئی گری سے گھوٹ کریا گرائیڈ کرکے آسانی سے بنایا جا سکتا ہے۔گرائنڈ کرتے ہوئے یا دوری میں پیستے ہوئے اس مین ٹھنڈا پانی اور حسبِ ذائقہ چینی شامل کر لیتے ہیں ۔ بادام کا یہ دودھ جسے بادام کی سردائی بھی کہا جاتا ہےخوش ذائقہ اور تقویت و غذائیت بخش مشروب ہے۔ بادام کا یہ دودھ غذائیت سے مالا مال ہوتا ہے ، اس میں تمام حیوانی دودھ کے برعکس زیا دہ خوبیاں ہیں۔
یہ گائے کے دودھ سے زیادہ زود ہضم ہوتا ہے اور ان شیر خوار بچوں کیلئےبہت زیادہ مفید ہوتا جنہیں گائے کادودھ راس نہیں آتا۔
اس سے روغن بادام بھی نکالا جاتا ہے جس کی دماغ کی طاقت کیلئے سر پر مالش کرتے ہیں اور دائمی قبض دور کرنے کیلئے رات کو ایک چمچ بادام روغن دودھ میں ملا کر پیتے ہیں۔ اس سے دائمی قبض کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
بادام کی چکنائی میں زیادہ روغن نہیں ہوتا چنانچہ یہ ایک مفید چکنائی قرار دی جاتی ہے۔ایک 100 گرام مغز بادام میں 11 گرام لائنولیک ایسڈ ہوتا ہے۔ یہ روغن ترشہ (تیزاب) کولیصٹرول کی سطح کم کرنے میں مئوثر ہے۔
بادام کی طبی خوبیوں کا دارومدار بنیادی طور پر کاپر آئرن،فاسفورس اور وٹامن بی کے طبی کردار پرہوتا ہے۔یہ کیمیائی اجزا باہمی تعاون کے نتیجے میں توانائی کو منظم اور مئوثر بناتے ہیں۔چنانچہ دماغ اعصاب، ہڈیاں ، دل او جگر کی کار کردگی بہتر ہو جاتی ہے۔ 
بادام دماغ کی قوت برقرار رکھنے، اعصاب کو مضبوط بنانے اور لمبی عمر کے امکانات بڑھانے کیلئے ایک زبردست غذا ہے۔
دودھ کی کریم اور تازہ گلاب کی پتیوں کے ساتھ بادام کا پیسٹ روزانہ چہرے پر لگانا زبردست بیوٹی ایڈ ہے۔یہ جلد کو صاف ،نرم اور پر کشش بناتا ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال چہرے کی خشکی اور جھریوں کو دور کرتا ہے۔ کیل مہاسے وغیرہ ختم کرتا ہے اور چہرے کو تروتازہ رکھتا ہے۔ 
اکسیرِ دماغ
مغز بادام 7 عدد ، الائچی خورد 4 عدد، چھوہارہ عمدہ ایک عدد، مصری 5 تولہ، مکھن گائے 5 تولہ،  غز بادام اور چھوہارے کو رات کو کورے برتن میں بھگو دیں ۔ صبح باداموں کو چھیل لیں اور چھو ہارہ کی گٹھلی دور کریں۔تمام کو پیس کر آخر میں مکھن ملا کر استعمال کریں۔ متواتر 21 روز کے با پرہیز استعمال سے دماغی کمزوری دور ہو جاتی ہے۔ صحت پہلے سے اچھی ہو جاتی ہے۔ 






Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: