ریٹائرمنٹ کے بعد بھی جنرل راحیل شریف سے خطرہ ہے

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 6:27:00 AM -
  • 0 comments
جنرل راحیل شریف اپنی مد ت ملازمت پوری کرنے کے بعد ریٹا ئر ہو چکے ہیں۔ کچھ دنوں سے یہ بتانے اور ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جنرل راحیل شریف ایک عام انسان ہیں وہ کوئی خاص نہیں ۔ ان لوگوں سے پتہ نہیں کس نے وضاحت کیلئے درخوست یا التجا کی ہے کہ واضح کریں جنرل راحیل شریف عام انسان تھے یا ہیرو۔ 
ابھی جنرل صاحب کو ریٹائر ہوئے صرف تقریباً تین ماہ ہی گزرے ہیں۔ ان کی کارکردگی عام لوگوں کو اچھی طرح معلوم اور یاد ہے کہ وہ قوم کے ہیرو ہیں یا عام انسان۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس قسم کی وضاحتوں کی کیا ضرورت ہے۔ لوگوں کو یہ باور کرانے میں کسی کا کیا مفاد پوشیدہ ہے کہ جنرل صاحب ایک عام انسان ہیں۔  یہ بعض لوگوں کی انفرادی رائے تھی یا یہ سب کچھ کسی منصوبے کا حصہ ہے۔ جنرل صاحب آئیں اور قانون کے تقاضے پورے کر رہے ہیں اسلیئے کسی بھی اعتراض کا جواب انہوں نے نہیں دیا۔
قانون کے مطابق فوج سے ریٹائر ہونے والے افسران کو ان کے منصب کے مطابق کچھ سرکاری اراضی الاٹ کی جاتی ہے  ۔
جنرل راحیل شریف کو بھی قانون کے مطابق زمین الاٹ کی گئی ہو گی جو کہ قانونی طور پر روٹین کا معاملہ ہے لیکن زمین الاٹمنٹ کی تشہیر اس طرح سے کی گئی جیسے انہوں نے غیر قانونی طور پر زمین حاصل کی ہو۔ 
پاکستان کے انتہائی معروف کالم نگار جناب حامد میر صاحب نے اپنے 30 مارچ کے جنگ اخبار میں شائع ہونے والے کالم میں جس کاعنوان ہے بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی۔ 
لکھتےہیں کہ میاں نواز شریف نے 2013 میں سپریم کورٹ کے حکم پر ریٹائر جنرل پرویز مشرف کا آئین سے غداری کے الزام میں ٹرائل شروع کیا تو اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اسے انجام تک نہیں پہنچنے دیا۔
2014 مین عمران خان اور طاہرالقادری نواز شریف کو حکومت سے نکالنا چاہتے تھے لیکن اس دھرنے کا فائدہ پرویز مشرف کو ہوا جو پاکستان سے نکل گئے۔
پرویز مشرف کے معاملےمیں نواز شریف کے  یو ٹرن کا مقصد اپنی حکومت کو بچانا تھا انہوں نے اپنی حکومت تو بچا لی مگر سیاسی ساکھ نہ بچا سکے۔
2014 کادھرنا ختم ہونے کے بعد راحیل شریف حکومت میں مداخلت کیئے بغیر انہیں انگلیوں کے اشارے پر نچانے کی کوشش کرتے رہے۔
راحیل شریف نے نواز شریف کی کمزوریوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور میڈیا مینجمنٹ کے ذریعے زبردستی قوم کے ہیرو بن گئے۔
قومی ہیرو کا خود ساختہ اعزاز پانے کے بعد انہوں نے نواز شریف سے اپنی مدتِ ملازمت میں تین سال کی توسیع اور فیلڈمارشل کا عہدہ بھی مانگ لیا۔نواز شریف نے انہیں ہاں کرنے کی بجائے سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے مسلم ممالک کےایک فوجی اتحاد کا کمانڈر انچیف بننے کا خواب دکھایا لیکن راحیل شریف آئین توڑے بغیر نواز شریف کو حکومت سے نکالنے کا تہیہ کیئے بیٹھے تھے۔ ستم ظریفی یہ تھی کہ نواز شریف کے بہت سے ساتھی راحیل شریف کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔
اب سندھ کے گورنر کو بھی وضاحت کرنے کی ضرورت پیش آگئی ہے کہ کراچی اپریشن کا ہنڈرڈ پرسینٹ کریڈٹ میاں نواز شریف کو جاتا ہے۔ آپ جنرل راحیل کو اتنا لارج نہ لیں  ہی از ا ے نارمل جرنل جیسے دوسرے جرنل تھے ۔ آپ اس پہ بھی حیران ہوں گے کہ انہوں نے زمین کیوں لی یہ ان کا حق بنتا ہے یا یہ کہ انہوں نےپیسوں کیلئے نئی جاب کیوں لی بھائی ہی از اے نارمل پرسن۔
لیڈر آف دی اپوزیشن فرماتے ہیں کہ کراچی میں امن بحال جنرل راحیل شریف۔ فوج اور سندھ حکومت کی انڈرسٹینگ کی وجہ سے  ہوا اس میں نواز شریف کہیں نطر نہیں اتے۔
مولابخش چانڈیو فرماتے ہیں جب جرنل راحیل شریف موجود تھے تو اسوقت حکومت کا حال سب نے دیکھا ہے جنرل راحیل شریف اوپر بیٹھتے تھے اور ان کے سارے وزیر نیچے۔ ان کے پیر چھوتےتھے۔ دو وزیر تو چھپتے پھرتے تھے کہ کہیں جرنل صاحب دیکھ نہ لیں۔ اب وہ چلے گئے ہیں اس طرح کی باتیں ہوتی رہیں گی یہ ان کی عادت ہے۔
جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی شخصیت کو کنٹروورشل یامتنازعہ بنانے سے کیا مقاصد حاصل کیئے جا سکتے ہیں۔ ایک عالمگیر سچائی یہ ہے کہ بادشاہوں کو ہمیشہ اپنے اقتدار کی بقا کی فکر دامنگیر رہتی ہے اور وہ ہمیشہ اقتدار پر اپنی گرفت کو مضبوط کرنے کیلئے کوشاں رہتے ہیں۔بادشاہ اپنی شاہی حدود میں کسی اور شخصیت کی پاپولیرٹی یا شہرت کو برداشت اور پسند نہیں کرتے کہ کہیں عوامی حمایت کے ساتھ ان کیلئے چیلنج نہ بن جائے۔
جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کو ختم کرنے اور امن بحال کرنے کیلئے جو غیر معمولی کردار ادا کیا ہے پاکستانی عوام اس کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ دہشت گردوں کو کیفرِ کردار تک پہچانےکیلئے انہوں نےتمام وسائل اور ذاتی اثر رسوخ کو استعمال کیا۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے ضربِ عضب ،ملٹری کورٹس کا قیام،نیشل ایکشن پلان اور تمام سیکورٹی اداروں کو فعال کیا گیا۔ ان تمام کاوشوں کی وجہ سے دہشت گردی بہت کم ہو گئی اور امن کی صورتِ حال بہت بہتر ہو گئی۔
اس سے پہلے دہشت گرد اتنے طاقتور ہو گئے تھے کہ ان کی دسترس سے کوئی جگہ محفوظ نہیں تھی۔ مسجدوں، مدرسوں سکولوں امام بارگاہوں، بسوں اور بازوروں میں ہر روزدھماکے ہو رہے تھے۔دہشت گردوں نے جیلوں پر حملے کرکے قیدی چھڑائے۔ سیکورٹی اداروں اور ایر پورٹس پر حملے کیئے۔  مہران ایئر بیس ،جی ایچ کیو  اور آرمی پبلک سکول پشاور پر دہشت گردی کے خوفناک حملوں کو ہم کس طرح بھول سکتے ہیں۔ حکومت دہشت گردوں کے مقابلے میں بے بس ہو گئی تھی۔
 یہ کہنا بڑا آسان ہے کہ جنرل راحیل  دوسرے جنرلوں کی طرح عام جنرل تھے۔ وہ میڈیا مینجمنٹ کے ذریعے خود ساختہ ہیرو بن گئے۔ نہیں جناب ہیرو خود ساختہ نہیں ہوتے  کسی کو غیر معمولی خدمات اور قربانیوں کی وجہ سے قوم ہیرو بناتی ہے ۔ 
اگر جنرل راحیل دوسرے جرنیلوں کی طرح عام جرنل ہیں تو پھر یہ تنازعہ کھڑا کرنے کی کیا ضرورت ہے۔









Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: