میتھی (طب نبویﷺ)

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 4:27:00 AM -
  • 0 comments

 میتھی عام طور پر کاشت کی جاتی ہے۔خود رو پودے کم ہوتے ہیں، گرم ممالک میں ہی نہیں بلکہ سرد مملک میں بھی کثرت سے استعمال ہوتی ہے۔
عربی میں اسےحلبہ،فارسی شملیت اور انگریزی میں فینوگریک Fenugreek کہتے ہیں۔میتھی ساگ کی طرح پکا کر بطور سالن استعمال کی جاتی ہے۔ پتے اور بیج دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ اچار کے مسالوں میں بھی میتھی کو استعمال کیا جاتا ہے۔ مویشیوں اور گھوڑوں کے مسالوں میں بھی میتھی ایک طاقتور جز کے طورپرملائی جا تی ہے۔ 
رنگ ۔ پتے سبز ، تخم زردی مائل بہ سرخی۔
ذائقہ ۔ پتے پھیکے، بیج تلخ ہوتے ہیں۔
مزاج ۔ گرم درجہ ، خشک درجہ دوم 
خوراک ۔ ساگ یا سالن کے کے طور پر بقدر ضرورت۔ بیج 3 ماشہ سے 5 ماشہ تک۔
احادیثِ نبویﷺ
قاسم بن عبدالرحمٰنؓ روایت فرماتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا میتھی سے شفا حصل کرو۔ 
اس ضمن میں ایک اور حدیث بھی مذکور ملتی ہے۔ اسے ابن القیمؒ نے اطبا کا قول قرار دیا ہے۔ جبکہ ذہبیؓ اسے حدیث میں بیان کیا ہے۔
نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا میری امت اگر میتھی کے فوائد کو سمجھ لے تو وہ اسے سونے کے ہم وزن خریدنے سے بھی دریغ نہ کرے۔
مکہ معظمہ کی فتح کے بعد حضرت سعد بن ابی وقاصؓ بیمار ہوئے تو حارث بن کلدہ حکیم نے ان کیلئے" فریفہ" تیار کرنے کی ہدایت کی،جس میں کھجور ،جوکا دلیا اور میتھی پانی میں ابال کر مریض کو نہار منہ شہد ملاکر گرم گرم پلایا جائے۔ یہ نسخہ نبیِ کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا ۔ انہوں نے اسے پسند فرمایا۔ حضرت سعدؓ کو یہ پلایا گیا اور انہیں شفا مل گئی۔
کیمیائی ساخت
میتھی کی ساخت میں قدرت نے لحمیات اور ان کی ایمونیا ئی ترشوں  کا تناسب اس خوبصورتی سے قائم کیا ہے کہ اپنی ہیئت کے لحاظ سے یہ دودھ کے قریب ترین ہے۔ اس میں فاسفیٹ کے علاوہ فولاد کی ایک ایسی نامیاتی قسم پائی جاتی ہے
جو پیٹ کو خراب کیئے بغیر فوراً ہی جزب ہو کر جسم میں خون کی کمی دور کردیتی ہے۔ اس میں مختلف قسم کے بڑے مفید الکلائیڈ پائے جاتے ہیں۔
اس کے نمکیات پیشاب آور ہیں اور اس میں ایسے لیسدار مادے پائے جاتے ہیں جو جھلیوں کی سوزش پر سکون آور اثرات رکھتے ہیں۔گردوں کی سوزش کو کم کرتے ہیں۔
ایک امریکن محقق نے معلوم کیا ہے کہ میتھی اپنے اجزا اور ہیتِ ترکیبی کے لحاظ سے مچھلی کے تیل کا مکمل نعم البدل ہے۔
بھارتی ماہرین نے تائید کے ساتھ ساتھ یہ قرار دیا ہے کہ بعض اوقات اس کے اثرات مچھلی کے جگرکے تیل سےبھی بہتر ہوتے ہیں۔ مچھلی کے تیل کے اہم اجزا میں وٹامن ا اور د شاملہیں جبکہ میتھی میں Lecithin  کافی مقدار میں موجودہے۔
طبی فوائد اور استعمال 
خارجی طور میتھی جالی ،محلل اور منفج اورام ہے،پتوں کی پلٹس ظاہری اور باطنی ورموں کو تحلیل کرتی ہے۔
میتھی کا جوشاندہ حلق کی سوزش۔ ورم اور درد کیلئے بہت مفید ہے۔ سانس کی گھٹن کو کم کرتا ہے۔  کھانسی کی شدت دور ہو جاتی ہے۔ معدہ میں اگر جلن ہو تو وہ ختم ہو جاتی ہے۔
طب نبویﷺ میں میں میتھی اور سفر جل( بہی) ایسی منفرد دوائیں ہیں، جو کھانسی کو ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ معدہ کی اصلاح بھی کرتی ہیں جبکہ کھانسی کے علاج میں استعمال ہونے والی دیگر  تمام دوائیں معدہ میں خیزش پیدا کرتی ہیں۔ اسلیئے پرانی کھانسی کے تمام مریضوں کو معدہ میں جلن اور بد ہضمی کی شکائت رہتی ہے۔ 
میتھی ریاح کو خارج کرتی ہے اور بواسیر کی شدت کو کم کرتی ہے۔ پھیپھڑوں کی سوزش کو دور کرتی ہے۔
میتھی بنیادی طور پر پیشاب آور اور مخرجِ بلغم ہے۔۔ جب گردوں کی سوزش میں پیشاب کم آرہا ہو تو پیشاب لاتی ہے۔ اسی طرح بلغم خارج ہوتی ہے۔
پھیپھڑوں کی اندرونی جھلی کی نگہداشت کرتی ہے۔ بلغم نکالنے کے ساتھ ساتھ جھلیوں کو توانائی دیتی ہے جس سے آئندہ وہ ملتہب ہونے سے محفوظ رہتی ہیں۔
میتھی جسمانی کمزوری دور کرتی ہے۔ میتھی میں موجود فولاد اور وٹامن بی اسے خون کی کمی اور اعصابی کمزوری کیلئے مفید بنا دیتے ہیں۔
میتھی کے مسلسل استعمال سے بواسیر کا خون بند ہوجاتا ہے اور اکثر مسے بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ اگر میتھی کے ساتھ انجیربھی استعمال کی جائے تو افادیت بڑھ جاتی ہے۔
یہ بات مشاہدات سے ثابت ہوئی ہے کہ میتھی کھانے سے ذیابیطس کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔چند مریضوں کوکلونجی ایک تولہ،  تخم کاسنی 6 شے ، تخم میتھی 6 ماشے کے تناسب سے ملاکر ذیابیطس کی شدت کے دوران 3 ماشہ کی خوراک صبح شام کھلائی گئی۔ 6 ماہ کے استعمال سے اکثر مریضوں کے پیشاب میں برائے نام شکر رہ گئی۔
میتھی کے بیجوں میں لعاب دار اجزا آنتوں کی جلن گیس، پرانی پیچش اور معدہ کے السر میں سکون دیتے ہیں۔
سردی کے موسم میں کھانے کے بعد آدھا چھوٹا چمچہ تخم میتھی کھانے سے اکثر بیماریوں سے بچائو ہوجاتا ہے۔
میتھی کے استعمال کے دو طریقے ہیں ۔ ایک طریقہ اس کے پتے اور شاخیں خشک کرکے استعمال میں لاناہے۔ دوسرا طریقہ میتھی کے بیج استعمال کرناہے۔ لیکن حکمائ نے بیجوں کو پتوں سے زیادہ مفید قرار دیا ہے۔










Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: