کلونجی(طب نبویﷺ)

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 2:11:00 AM -
  • 0 comments

 نبی کریم ﷺ نے کلونجی کو  شفا کا مظہر قرار دیا ۔ نبیِ کریمﷺ کاعلم وسیع اور وحی الٰہی پر مبنی ہے۔ انہوں نے جب اسے شفا کا مظہر قراردیا ہے تو اس کےبے شمارفوائد کی فہرست مرتب کرنا ممکن نہیں۔
متعد د احا د یثِ مبارکہ میں کلونجی کی شفائی اہمیت بیان کی گئی ہے۔
حضرت ابو ہریرہؓ روایت فرماتے ہیں ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا۔ وہ فرماتے تھے کہ کالے دانے میں ہر بیماری سے موت کے سوا شفا ہے۔ اور کالے دانے شونیز (کلونجی) ہے۔ (مسندِ احمد)
سالم بن عبداللہ اپنے والد محترم حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم اپنے اوپر کالے دانوں کو لازم کر لو کہ ان میں موت کے علاوہ ہر بیماری سے شفا ہے۔ (ابنِ ماجہ)
حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبیﷺنے فرمایا ۔ بیماریوں میں موت کے سوا ایسی کوئی بیماری نہیں جس کیلئے کلونجی میں شفا نہ ہو۔
سیرت کی کتابوں میں مزکور ہے نبیِ کریم ﷺ خود بھی طبی ضروریات کے پیشِ نظر کبھی کبھی کلونجی کھایا کرتے تھے، مگر وہ اسے شہد کے شربت کے ساتھ نوش فرماتے.
محد ثین کے مشاہدات 
نبیِ کریم ﷺ نےکلونجی کو ہر بیماری کی دوا قرار دیا ہے۔ آپﷺ نے متعدد مقامات پر ایسی خوشخبریاں عطاکی ہیں۔جیسا کہ صبح کھجور کھانے والا زہر سے محفوظ رہتا ہے۔یا سنااور مسسنوت میں بھی ہر بیماری سے شفا ہے۔ ان کے یہ ارشادات معجزات نبوت میں سے ہیں۔ اس بنائ پر کلونجی اس امر میں یکتا ہے۔ 
1 . بیماریاں خواہ حدت (گرمی) سے ہوں یا برودت (سردی) سے کلونجی سب میں یکساں مفید ہے۔ 
2 . ذہبیؒ نے فرمایا کہ کلونجی جسم کے کسی بھی حصہ میں واقع رکاوٹ یعنی سدہ دورکرتی ہے۔ 
3 . تبخیری مادہ کو خارج کرتی ہے۔
4 . معدہ کو مضبوط کرتی ہے۔ معدہ اور لبلبہ کی رطوبتوں کو اعتدال پر لاتی ہے۔ یہ بات زیابیطس کے علاج میں بڑی اہمیت رکھتی ہے۔
5 . حیض دودھ اور پیشاب لاتی ہے۔
6 . اگر اس کو پیس کر سرکہ میں ملا کر کھایا جائے تو پیٹ کے کیڑے مار دیتی ہے۔
7 . پرانے نزلہ زکام میں مفید ہے۔اس کو گرم کرکے سونگھنا بھی نزلہ زکام میں مفید ہے۔
8 . اگر کلونجی کا تیل گنج پر لگایاجائے تو بال آگ آتے ہیں اور بال سفید نہیں ہوتے۔
9 .اسے پیس کر گرم پانی میں شہد کے شربت کے ساتھ پیا جائے تو مثانہ اور گردے سے پتھری نکال دیتی ہے۔
10. اس کے بیج پیس کر دودھ میں ملاکر پینے سےیرقان میں فائدہ ہوتا ہے۔۔
11 . اس کو مسلسل کھانے سے لقوہ اور فالج دور ہو جاتے ہیں۔
12 . محد ثین کہتے ہیں اسے ٹھنڈے پانی کے ساتھ پیس کر پینے سے بائولہ پن ختم ہو جاتا ہے۔ اسی جوشاندہ کو پینے سے بواسیر ختم ہو جاتی ہے۔
13 . کلونجی کو سرکہ میں پکاکر اگر اسکی کرولیان کی جائیں تو مسوڑھوں کی سوزش اور دانتوں کا درد دور ہو جاتا ہے۔
14 . کلونجی کو پیس کر آنکھوں میں ڈالنے سے اگر موتیا ابتدائی سٹیج میں ہو تو ٹھیک ہو جاتا ہے۔
15 . سرکہ اور کلونجی کا مرکب جلدی امراض۔ ایگزیما وغیرہ میں بہت مفید ہے۔
16 . زیتون کے تیل میں کلونجی کوابال چھان کر اس کے چند قطرے کان میں ڈا لنے سے کان کی سوزش دور ہو جاتی ہےاور درد رک جاتا ہے۔ یہی مرکب ناک میں ڈالنا پرانے زکام کیلئے مفید ہے۔
اطبائِ قدیم کے مشاہدات
سرد کھانسی ، سینہ کا درد، استسقا اور ریاہی قولنج میں مفید ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کو خارج کرتی ہے۔ اگر قے میں پیپ آتی ہو متلی کے ساتھ تلی میں ورم ہو اور سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہوتو کلونجی سے جلد فائدہ ہوتا ہے۔
اسے نہار منہ روغنِ زیتون کے ساتھ کھایاجائے تو چہرے کا رنگ نکھر جاتا ہے۔
ویدک طب میں کلونجی کی بڑی اہمیت ہے۔ ان کے  مشاہدات کے مطابق یہ پیٹاور معدہ کے بادی درد کو دور کرتی ہے۔ بدہضمی اور ضعفِ ہضم کا علاج ہے۔ کیونکہ اس سے حمل گرجاتا ہے اسلئے حاملہ عورتوں کو نہیں دینی چاہئے۔
اس کا تین ماشہ  سفوف مکھن میں ملاکر دینے چٹانے سے ہچکی بند ہو جاتی ہے۔
پیشاب کی رکاوٹ کو دور کرتی ہے۔
جالینوس کوپیٹ کی بیماریوں میں بڑا دعوٰی تھا۔ اس کا مجرب نسخہ کلونجی کو شہد میں ملا کر دیناتھا۔ یہ ایک ایسی ترکیب ہے کہ اسے پیٹ کی بیماریوں کے علاوہ سانس کی گھٹن ، جگر کی خرابی پھوڑے پھنسیوں اور اعصابی تکالیف میں بڑے اعتماد کے ساتھ دیا جا سکتا ہے۔
تین حصہ کلونجی اور ایک حصہ کاسنی ملاکر  ایک چھوتی چمچ ناشتے کے بعد استعمال کرنا زیابیطس کے مریضوں کیلئے بہت فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔ اس سے خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہوجاتی ہے اور پیشاب می شکر آنا بند ہوجاتی ہے۔
پیٹ سے ہوا خارج کرنے اور بد ہضمی میں مفید ہے۔

 



 


Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: