کاسنی کوعربی میں ہند بائ فارسی میں کاسنی اور انگریزی میں این ڈائیو کہتے ہیں۔
کاسنی عام اور مشہور نباتات ہے۔ اس کے پتے پالک کی طرح لمبے ,چوڑےاور پھول نیلگوں ہوتے ہین۔ پاکستان اوربھارت کےاکثر علاقوں میں جانوروں کے چارہ کیلئے کا شت کی جاتی ہے۔ پنجاب میں برسین کے چارہ کے ساتھ ملا کر بھی کا شدت کی جاتی ہے۔
ارشاداتِ نبویؐ
نبی کریم ﷺ نے کاسنی کو کسی خاص بیماری یا حالات میں تجویز نہیں کیا ۔ بلکہ اس کی اہمیت کو اس طرح واضح کیا کہ جنت کے قطرے ہر روز اس پر گرتے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ اس کے استعمال میں برکت ہی برکت ہے۔ اسے جس کیفیت میں استعمال کیا جائے فائدہ مند ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک کاسنی کو اطبائ نے سینکڑوں قسم کی بیماریوں میں کامیابی کے ساتھ آزمایا ہےاور انہیں کبھی مایوسی نہیں ہوئی۔
حضرت عبداللہ بن عباسؓ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ تمہارے لیئے کاسنی موجود ہے، کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب جنت کے پانی کے قطرے اس پر نہ گرتے ہوں۔
محمد احمد ذہبیؒ نے ابو نعیم کے حوالے سے یوں بیان کیا ہے۔ کاسنی کھائو مگر اسے جھاڑو مت۔ کیونکہ ایسا کوئی دن نہیں گزرتا جب اس پر جنت کے پا نی کے قطرے نہ گرتے ہوں۔
محمد بن ابوبکر القیمؒ نے کاسنی کی تعریف میں تین احادیث نقل کی ہیں۔
1 ۔ کاسنی کھائو اور اس کے پتوں کو مت جھا ڑو کیونکہ ایسا کوئی دن نہیں گزرتا جب اس کے پتوں پر جنت کے پانی کے قطرے نہ گرتے ہوں۔
2 ۔ جس نے کاسنی کھائی اور سو گیا اس پر جادو اور زہر بھی اثر انداز نہ ہوگا۔
3 ۔ کاسنی کے پتوں میں ایسا کوئی پتہ نہیں جس پر جنت کے پانی کے قطرے نہ گرے
خواص
مزاج۔ پہلے درجے میں سرد اور تر
ذائقہ۔ قدرے تلخ
افعال اور استعمال ۔ مدر بول اور مصفآخون ہے۔ حرات اور پیاس کو تسکین دیتی ہے۔
جگر ، معدہ ، ظحال کے ورم، یرقان ، استسقائ جگر اور معدہ کی حرات کو دور کرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہے
قدیم طبی نظریات
1 ۔ کاسنی زمانہ قدیم سے غذا اور دوا کے طور پر استعمال ہورہی ہے۔ یورپ میں کاسنی زیادہ خودرو ہوتی ہے۔وہان جنگلون میں خود اگنے والی کاسنی کو امراضِ تنفس کے علاج میں بڑی مقبولیت حاصل ہے۔
2 ۔ کاسنی کے پتے قبض کو رفع کرتے ہیں۔ ان کو چبانے سے منہ سے خون نکلنا بند ہو جاتا ہے۔ 9ماشے پھول یا پتے سرد پانی کے ساتھ کھانے سے اندر سے آنے والا خون بند ہوجاتا ہے۔
3 ۔ یہ کھانسی کیلئے مفید نہیں ۔ لیکن اگر کھانسی پیٹ میں نفخ یا جگر کی خرابی کے ساتھ ہو تو پھر اس سے بڑھ کر کوئی اور دوا نہین۔
4۔ اگر پیٹ میںں سوزش ہو تو جو کے ہمراہ زیادہ مفید ہے۔
5 ۔ اسہال پیچس اور خون کے دستوں کو روکتی ہے۔ اگر اس کے ساتھ تھوڑی سوںف اور تخم کثوث شامل کر لیں تو فائدہ بڑھ جاتا ہے۔
6 ۔ امراضِ جگر اور مرارہ میں کاسنی ہر شکل میں مفید ہے۔یہ سدے اور رکاوٹیں کھول دیتی ہے۔ استسقائ میں مفید ہے۔
گردوں اور پیشاب کی نالیوں سے رکاوٹوں کودور کرتی ہے۔مدر بول ہونے کے علاوہ پتھریوں کو نکالتی ہے۔
7 ۔ کاسنی کے ہرے پتوں کا پانی سرکہ اور صندل ملاکر ماتھے پر لگانے سے گرمی کا سر درد جاتا رہتا ہے۔ پتوں کے جوشاندہ میں سرکہ اور نمک ملا کر غرارے کرنے سے منہ کی سوزش اور گلے کی سوجن جاتی رہتی ہے۔
8 ۔ کاسنی کے بیج پیس کر صندل اور سونف کے ساتھ ابال کر شربت گل بنفشہ کے ساتھ پینے سے رات کو نیند خوب آتی ہے۔ اسی نسخہ سے پتہ کا صفرائ زائل ہو جاتا ہےاور منہ سے خوں آنا بند ہو جاتا ہے۔
9 ۔ کاسنی کے پتوں کا پانی نچوڑ کر بچھو کے کا ٹے پر لگانے سے درد اور سوزش ختم ہو جاتے ہیں۔
10۔ اس کے پتوں کا پانی آنکھوں میں ڈالنے سے موتیا کیلئے فائدہ مند ہے۔
11 ۔ کاسنی کاعرق گردوں اور معدہ کی سوزش میں مفید ہے۔اس کے پینے سے پیشاب کے ساتھ آنیوالا خون بند ہوجاتا ہے۔ پرانے ڈاکٹر جنگلی کاسنی کی جڑوں کے جوشاندے کو امراضِ معدہ اور امعائ میں اکثیر قرار دیتے ہیں
12 ۔ کاسنی کے پتوں کو دھو کر استعمال کرنا جا ئز نہیں کیونکہ نبیِ کریم ﷺ اس کے پتوں پر جنت کے پانی کے قطرے گرنے کی اطلاع دی ہے۔
خواص
مزاج۔ پہلے درجے میں سرد اور تر
ذائقہ۔ قدرے تلخ
افعال اور استعمال ۔ مدر بول اور مصفآخون ہے۔ حرات اور پیاس کو تسکین دیتی ہے۔
جگر ، معدہ ، ظحال کے ورم، یرقان ، استسقائ جگر اور معدہ کی حرات کو دور کرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہے
قدیم طبی نظریات
1 ۔ کاسنی زمانہ قدیم سے غذا اور دوا کے طور پر استعمال ہورہی ہے۔ یورپ میں کاسنی زیادہ خودرو ہوتی ہے۔وہان جنگلون میں خود اگنے والی کاسنی کو امراضِ تنفس کے علاج میں بڑی مقبولیت حاصل ہے۔
2 ۔ کاسنی کے پتے قبض کو رفع کرتے ہیں۔ ان کو چبانے سے منہ سے خون نکلنا بند ہو جاتا ہے۔ 9ماشے پھول یا پتے سرد پانی کے ساتھ کھانے سے اندر سے آنے والا خون بند ہوجاتا ہے۔
3 ۔ یہ کھانسی کیلئے مفید نہیں ۔ لیکن اگر کھانسی پیٹ میں نفخ یا جگر کی خرابی کے ساتھ ہو تو پھر اس سے بڑھ کر کوئی اور دوا نہین۔
4۔ اگر پیٹ میںں سوزش ہو تو جو کے ہمراہ زیادہ مفید ہے۔
5 ۔ اسہال پیچس اور خون کے دستوں کو روکتی ہے۔ اگر اس کے ساتھ تھوڑی سوںف اور تخم کثوث شامل کر لیں تو فائدہ بڑھ جاتا ہے۔
6 ۔ امراضِ جگر اور مرارہ میں کاسنی ہر شکل میں مفید ہے۔یہ سدے اور رکاوٹیں کھول دیتی ہے۔ استسقائ میں مفید ہے۔
گردوں اور پیشاب کی نالیوں سے رکاوٹوں کودور کرتی ہے۔مدر بول ہونے کے علاوہ پتھریوں کو نکالتی ہے۔
7 ۔ کاسنی کے ہرے پتوں کا پانی سرکہ اور صندل ملاکر ماتھے پر لگانے سے گرمی کا سر درد جاتا رہتا ہے۔ پتوں کے جوشاندہ میں سرکہ اور نمک ملا کر غرارے کرنے سے منہ کی سوزش اور گلے کی سوجن جاتی رہتی ہے۔
8 ۔ کاسنی کے بیج پیس کر صندل اور سونف کے ساتھ ابال کر شربت گل بنفشہ کے ساتھ پینے سے رات کو نیند خوب آتی ہے۔ اسی نسخہ سے پتہ کا صفرائ زائل ہو جاتا ہےاور منہ سے خوں آنا بند ہو جاتا ہے۔
9 ۔ کاسنی کے پتوں کا پانی نچوڑ کر بچھو کے کا ٹے پر لگانے سے درد اور سوزش ختم ہو جاتے ہیں۔
10۔ اس کے پتوں کا پانی آنکھوں میں ڈالنے سے موتیا کیلئے فائدہ مند ہے۔
11 ۔ کاسنی کاعرق گردوں اور معدہ کی سوزش میں مفید ہے۔اس کے پینے سے پیشاب کے ساتھ آنیوالا خون بند ہوجاتا ہے۔ پرانے ڈاکٹر جنگلی کاسنی کی جڑوں کے جوشاندے کو امراضِ معدہ اور امعائ میں اکثیر قرار دیتے ہیں
12 ۔ کاسنی کے پتوں کو دھو کر استعمال کرنا جا ئز نہیں کیونکہ نبیِ کریم ﷺ اس کے پتوں پر جنت کے پانی کے قطرے گرنے کی اطلاع دی ہے۔
0 comments: