یرقان Jaundice

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 11:39:00 PM -
  • 0 comments

یرقان بزاتِ خود کوئی مرض نہیں بلکہ یہ بعض امرا ضِ جگر یابعض دیگر امراض کی ایک بڑی علامت ہے  یرقان ٰآہستہ آہستہ ظاہر ہوتا ہے لیکن یہ اچانک بھی ہو جاتا ہے۔ اس کی عام علامت  جلد اور آنکھوں کی  سفید رنگت کازردی مائل یا پیلا ہوجاناہے ، اسی نسبت سے یر قان کو پیلیا بھی کہا جاتا ہے۔مہلک یرقان میں جلد اور آنکھوں کی رنگتت برائون ہوجاتی ہے
یرقان کو انگریزی میں  جائنڈس  Jaundice  کہتے ہین جائنڈ س فرینچ لفظ    Jaounce    سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے ییلوyellow
    
  یرقان کے اسباب
اس مرض کے دو قسم کے اسباب ہوتے ہیں ایک وہ جو صفراوی نالیوں کو بند کرکے یہ مرض پیدا کرتے ہیں اور دوسرے وہ اسباب جو صفراوی نالیوں کو بند کیئے بغیر یہ مرض پیدا کردیتے ہیں۔
پہلی قسم کے اسباب میں پتہ یا مرارہ کی نالی جس کے ذریعے پتہ سے صفرا آنتوں می گرتا ہے وہ صفراوی پتھری یا کرم وغیرہ پھنس جانے کی وجہ سے بند ہو      جا ئےیا صفراوی نالی یا بارہ انگشتی آنت کے سوراخ میں سوزش ہو کر تنگ ہوجائے۔
اور دوسری قسم کے اسباب میں بعض قسم کے بخار تپ زرد، بعض قسم کے زہر مثلاً سیسہ یا پا رہ وغیرہ کا زہر، بعض امراضِ جگر دائمی قبض اور بد ہضمی وغیرہ شامل ہیں۔
یرقان کاعارضہ اس وقت لاحق ہوتا ہے جب جسم میں بلی روبن  Bilirubin کی سطح  بہت زیادہ ہوجاتی ہےاور جسم سے ان کی صفائی نہیں ہو پاتی۔ یرقان کو سمجھنے کیلئے بلی روبن کے متعلق جاننا بھی ضروری ہے۔ بلی روبن (Yellow pigment) زرد رنگ کا کیمیکل ہے جو ریڈ بلڈ سیلز کا اہم حصہ ہے۔ ریڈ بلڈ سیلز  آکسیجن کو خون سے لے جانے والے سیلز ہوتے ہیں۔
جب ہم سانس لیتے ہیں اور آکسیجن کو جسم کے اندر لے جاتے ہیں تو ریڈ بلڈ سیلز پھیپھڑوں سے آکسیجن کو اٹھاتے ہین اور جسم کے سیلز کی طرف لے جاتے ہیں۔ جسم کے سیلز کاربن ڈائی آکسائیڈ  خارج کرتے ہین اور آکسیجن استعمال کرتے ہیں۔ ریڈ بلڈ سیلز کاربن ڈا ئی آکسائید کو سیلز سے ہٹاکر پھیپھڑوں میں لےجاتےہیں جہاں سے یہ باہر خارج ہو جاتی ہے۔
خون کے سرخ خلئے ہر لمحہ زندگی اور موت سے گزرتے ہیں۔ ان کی عمر 120دن ہوتی ہے۔ خوں کے تقریباً ایک کروڑ خلئے  ہر سیکنڈ میں اپنی زندگی پوری کرکے مر جاتے ہیں اور اتنے ہی نئے خلئے ہر سیکنڈ میں پیدا ہوتےہیں۔ مردہ خلیوں کوٹھکانے لگانا بھی بڑا مسئلہ ہے۔ جگر مردہ خلیوں کو ضائع کرنے کی بجائے انہیں دوبارہ نئے خلئے بنانے میں استعمال کرتا ہے اور ان مردہ خلیوں کی باقیات سے روزانہ کی ضرورت کابائل یعنی صفرا پیدا کرتاہے۔
پرانے ریڈ بلڈ سیلز کی بریک ڈائون کے دوران بلی روبن پیدا ہوتا ہے، جوکہ یرقان کو پیداکرتاہے۔
عام طور پر جگر بلی روبن کو ہمارے جسم سے خارج کرتا رہتاہے۔ جگر صفرا یعنی بائل   پیداکرتا ہے جس میں بلی روبن موجود ہوتا ہے۔صفرا گال بلیڈریعنی پتہ سے آنتوں میں گرتاہے اور فیٹس کو ہضم کرنے میں مدد کرتاہے اور آخر میں بلی روبن پا خانے کے ساتھ خارج ہوجاتا ہے۔ پاخانے کابرائون کلر بلی روبن کی وجہ سے ہوتا ہے۔
یرقان یا جانڈیس اس وقت ہوتاہے جب بلی روبن کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے اور وہ جسم سے خارج نہیں ہورہے ہوتے جیسا کہ ہوناچاہئے۔ بلی روبن جو جسم سے نکالے نہیں جارہے ہوتے وہ جلد میں جمع ہوجاتے ہین جس سے جلد کی رنگت اور آنکھوں کی سفیدی ییلی یا زردی مائل ہو جاتی ہے۔
یرقان چھوٹے پیدا ہونے والے بچوں میں عام ہے کیونکہ ان کا جگر پوری طرح میچور نہیں ہواہوتا کہ بلی روبن کو خارج کرسکے۔ خوشقسمتی سے چھوٹے بچوں میں یرقان کے زیادہ تر کیسز خود بخود ٹھیک ہوجاتے ہیں۔

یرقان کی علامات
1 ۔ سب سے پہلے پیشاب زرد یا بھورے رنگ کاگاڑھا تیل کی مانند آنے لگتا ہے،  آنکھوں کی رنگت زرد ہونے لگتی ہے۔ لب مسوڑھے زبان اور جلد کی رنگت بھی خفیف زردی مائل یا سیاہی مائل ہو جاتی ہے۔
2 ۔ ہاضمہ خراب ہوجاتاہے، منہ کا ذائقہ تلخ اور بھوک نہیں لگتی۔ چکنی اور روغنی اغزیہ سے نفرت ہوجاتی ہے۔ نفخِ شکم رہتاہے اور بار بار ڈکار آتے ہیں۔
براز میلا ،مٹیالا اور بدبودار خارج ہوتا ہے جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ صفرا پتہ سے انتڑیون میں نہیں گرتا۔
3 ۔ جلد پر خارش ہوتی ہے پھوڑے پھنسیاں نکل آتے ہیں۔
4 ۔ کبھی مریض کو ہر چیز زرد دکھائی دیتی ہے۔
5۔ مریض پست ہمت، کمزور اور چڑچڑا ہو جاتا ہے۔
6 ۔اگر مرض پرانا ہو جائے تو سخت ضعف ، ہزیان، اور تشنج وغیرہ جیسی ردی  علامات پیدا ہوکر مریض کی زندگی کا خاتمہ کر دیتی ہیں۔
یرقان کاعلاج
مولی کے پتوں کارس
مولی کے سبز پتے لےکر کوٹ لیں اور کپڑے سے نچوڑکر پانی نکال لیں، مریض کو ایک کپ پانی  شکر ڈال کرصبح دوپہر  اورشام کو 7 روز تک  پلائیں انشا ئاللہ جس طرح کا بھی یرقان ہوگا سات روز میں ختم ہو جائے گا۔ پانی پیتے ہی مریض کو سکون ملے گا بھوک بھی لگےگی اور دست بھی آئیں گے۔
ارنڈ کے پتوں کا رس
گنے کا رس
گنے کے رس میں لیموں نچوڑ کر دن میں دوتین بار پلائیں۔ اس سے پیشاب کھل کر آتاہے اور مریض کو غذائیت بھی ملتی ہے گنے کا رس صفرا کے اخراج میں مدد کرتا ہے ۔ جگر کے فنکشنز کو نارمل کردیتا ہےاور بلی روبن کی سطح بھی نارمل کر دیتا ہے۔ 
ارنڈ کے پتوں کارس
ارنڈ کے پتوں کا رس 5- 3 چمچ صبح خالی پیٹ تین سے پانچ دن پینے سے  ہر قسم کا یرقان ختم ہوجائیگا۔
ٹماٹر کا جوس
ٹماٹر کے تازہ جوس میں کالی مرچ اور نمک حل کرلیں صبح صبح نہار استعمال کریں۔ ٹماٹر میں جلد صاف کرنے کی صلاحیت ہے اور بھوک میں بھی اضافہ کرتے ہیں اس سے آنکھوں اور جلد کی رنگت بھی ٹھیک ہوجاتی ہے۔
ادرک ،پودینہ، لیمن
ادرک جگر کی حفاظت کرتا ہے۔ اس سے بہت سے جگر کے پرابلم حل ہو جاتے ہیں۔ جگر صحیح کام کرنے لگتا ہے۔
ادرک کا جوس                  1/2چمچ
پودینہ کاجوس                   ایک چمچ
لیمن جوس                        ایک چمچ
تینوں کو 200ml پانی میں ملاکر استعمال کریں یرقان اور جگر کی درستی کیلئے لاجواب ہے۔  
پرہیز۔
تلی ہوئی چیزیں، گھی اور تیل وغیرہ بند کردین۔ ہلکی پھلکی زود ہضم غذا استعمال کرین جس کا لیور پر بوجھ نہ پڑے۔

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: