گردون کے امراض کے متعلق اہم معلومات

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 7:35:00 AM -
  • 0 comments

 گردے ہمارے جسم کے بہت اہم مرکب اعضا  ہیں۔ صحتمند اور توانا گردوں کے بغیر جسمانی تندرستی کا کوئی تصور نہیں۔ گردوں کو صحت مند اور توانا رکھنے کیلئے ضروری معلومات درجِ ذیل ہیں

  تعارف
 گردے تعداد میں دو ہوتے ہیں ہر ایک گردہ گیارھویں پسلی کے نیچے پیٹ کے پچھلی طرف کمرکے مقام میں  ریڑھ کی ہڈی کے دائیں اور بائیں طرف واقع ہوتے ہیں۔ داہنا گردہ بسبب جگر کے بائیں گردے سے قدرے نیچا ہوتاہے۔جوانی اور تندرستی کی حالت میں ہر ایک گردہ 4  انچ لمبا اور دو 1نچ چوڑا ہوتا ہے، 2 سے 3 چھٹانک وزنی ہوتا ہے۔ عورتوں کے گردے وزن میں آدھی چھٹانک کم ہوتے ہیں ۔ گردے در حقیقت نالی دارگللٹیاں ہیں۔
گردوں کے چھوٹے سے وجود میں قدرت نے 10 لاکھ چھلنیاں بنائی ہیں اگر ان چھلنیوں کو نکال کر ایک لائن میں رکھیں تو ان کی لمبائی تقریباً 70  میل بنتی ہے۔
گردوں کے افعال
اکثر لوگ اپنے گردوں کو پیشاب بنانے کی مشیں سمجھتے ہیں ۔ گردے در حقیقت جسم میں بہت سے کیمیائی افعال انجام دیتے ہیں۔
1 ۔ خون کی صفائی اور نقصان دہ مادوں کا اخراج Blood filtration and waste excretion
جسم کا تمام خون ہر وقت گردوں مین سے گزرتا رہتا ہے۔ گردے خون کو صاف کرتے ہیں اور خون سے زہریلے مادے الگ کرکے جسم سے خارج کر دیتے ہیں۔ گردے جسم کے تمام خون کو ایک گھنٹے میں دو مرتبہ صاف کردیتے ہیں۔ یہ کام اتنا آسان نہیں ۔ خون کی صفائی کے پیچیدہ عمل کے دوران کبھی پروٹین یا سرخ خلئے چھلنیوں سے باہر نکل کر ضائع نہیں ہوتے اگر ایسا ہونے لگے تو  اس کے نتائج جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں۔
2 ۔ خون کے اجزا کو متوازن رکھنا Maintenance of Blood composition Balance
گردوں کی چھلنیاں خون میں موجود 99٪ مادوں کو اپنے اندر جذب کر لیتی ہیں۔ زندگی کیلئے ضروری وٹامنز، امائنوایسڈ ، گلوکوز، ہارمون اور دوسرے ضروری مادے گردوں کی چھلنیوں میں جذب ہو کر دو بارہ دوران، خون مین شامل ہو جاتے ہین ۔لیکن اگر ان زندگی بخش مادوں کی مقدار زیادہ ہوجائے تو گردے ان فالتو مادون کو پیشاب کے ذریعے خارج کر دیتے ہین۔
یہ ضروری زندگی بخش مادے اگر ضرورت سے زیادہ ہون تو بڑے مسائل پیدا کرتے ہیں۔
3 ۔ گردے خون کے سرخ خلیوں کی تیاری میں بھی مدد د کرتے ہیں۔
  گردے ھارمون پیدا کرتے ہیں جن سے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتے ہیں۔
گردے جسم میں موجود پوٹاشیم اور سوڈیم کلورائید  کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔ خون میں ان کی ذرا سی کمی بیشی شدید خطرات پیدا کر سکتی ہے،
4 ۔  پانی کی سظح میں توازن Water Level Balance
گردے جسم میں پانی کی مقدار کواعتدال میں رکھتے ہیں۔ جسم میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جائے تو خلئے تباہ ہو سکتے ہیں۔ اور اگر پانی کی مقدار کم ہوجائے تو خلئے خشک ہوسکتے ہیں۔
5 ۔ گردے جسم میں تیزابی مادوں کو بھی کنٹرول کرتے ہیں اور ان کی مقدار بڑھنے سے روکتے ہیں۔
اگر زیادہ مٹھاس استعمال کی گئی ہو تو گردے  زائد مٹھاس کوخارج کر دیتے ہین۔
6 ۔ اگر انسان زیادہ نمک استعمال کرے اور جسم میں نمک کی مقدار زیادہ ہوجائے اور گردے اضافی نمک کو خارج نہ کرپائیں تو بڑے خطرات پیدا ہو جاتے ہیں کیونکہ نمک جسم کے اندرپانی کو روک لیتا ہے۔
اگر گردے اضافی نمک کو فلٹر نہ کریں تو خون مین نمک کی مقدار زیادہ ہو جائے گی۔ فالتو سیال مادے خلیوں کے درمیان جمع ہونے لگ جائیں گے۔ جس کے نتیجے میں پائوں اور پیٹ پھولنے لگیں گے۔ اس حالت میں دل کو اتنا زیادہ کا م کرنا پڑتا ہے کہ وہ کسی بھی لمحے جواب دے سکتا ہے۔
7 ۔ پوٹاشیم جو گوشت اور پھلوں سے حاصل ہوتا ہے ، اس کی کمی یا زیادتی کو بھی گردے کنٹرول کرتے ہین۔ اگر جسم میں پوٹاشیم کی مقدار کم ہو جائے تو پٹھے کمزور ہوجاتے ہیں خاص طور پر سانس لینے میں مدد دینے والے پٹھے اس سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔
 پوٹاشیم کی مقدار ذرا کم پڑ جائے تو دل کی دھڑکنین بھی  بے قابو ہو جاتی ہیں ۔ یہاں تک کہ دل اچانک بند بھی ہوسکتاہے ،اور دل کے بند ہونے کا مطلب سب اچھی طرح سمجھتے ہیں۔
اگر پو ٹاشیم کی مقدار کم ہوجائے تو گردے پوٹاشیم کے کفائت شعاری سے استعمال کو یقینی بناتے ہیں۔
8 ۔ سب سے بڑا فضلہ یا فالتو مادہ جس سے گردوں کا واسطہ پڑتا ہے۔ وہ ہے یوریا۔
یوریا پروٹین یا لحمیات کےہضم کے دوران پیدا ہوتا ہے۔ دوسرے مادوں کی طرح یوریا کا اعتدال میں رہنا بھی ضروری ہے۔
اگر یوریا کی مقدار زیادہ ہو تو اس کا مطلب جگر میں کوئی خرابی ہے۔ یوریا کی زیادتی ایک خطرناک بیماری کا سبب بن جاتا ہے، جسے انگریزی میں یوریا پوائزننگ کہتے ہیں ۔ ایسے مریض کو بے ہوشی کے  دورے پڑتے ہیں اور وہ غنودگی یعنی قومے میں بھی جاسکتاہےاور اسکی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
جب یہ زہریلا مادہ گردوں کے ذریعے خارج نہیں ہوتا تو جسم اسے پسینے کے غدودوں کے ذریعے خارج کرنے کی کوشش کرتا ہےاور ئوریا کے کرسٹل مریض کی جلد پر نظر آنے لگتے ہیں۔ اضافی یوریا کو ٹھکانے لگانا بھی  گردوں کی ذمہ داری ہے۔
پیشاب Urine

خون کی صفائی کے دوران گردے 24 گھنٹے پیشاب بناتے رہتے ہیں۔ تقریباٍ تین لٹر سیال روزانہ۔ پیشاب کے قطرے چھلنیوں سے گزر کر گردوں کے درمیانی حصہ میں ایک چھوٹے سے سٹور میں جمع ہوتے رہتے ہیں۔ دونوں گردوں سے ایک ایک  نالی مثانے میں جا کر کھلتی ہیں۔مثانے کا منہ جسم سے باہر نکلنے والی آبی گزر گاہ سے ملا ہوا ہوتا ہے۔ ہر بیس یا تیس سیکنڈ کے بعد گردے کے پٹھوں میں لہر کی سی حرکت پیدا ہوتی ہے جس سے سٹور میں موجود سیال مادہ بیرونی نالیوں میں چلا جاتا ہےاور یہ نالیان اسکو مثانے تک پہنچا دیتی ہیں۔
رات کے وقت گردے اپناکام سست یا سلو کر دیتے ہیں تاکہ پیشاب کم بنے اور ہمیں بار بار اٹھنا نہ پڑے۔
سردیوں مین گردوں کو زیادہ کام کرنا پرتا ہے۔  سردی کی وجہ سے جسم پرپھیلی ہوئی رگوں کا خوں جسکے اندرونی اعضا میں چلا جاتا ہے تاکہ خون کو ٹھنڈک سے بچایا جا سکے، جسکی وجہ سے گردوں کو زیادہ خون صاف کرنا پڑتا ہے اور پیشاب بھی زیادہ بنتا ہے۔
غصہ
غصے کے اپنے نقصانات ہیں ۔ غصہ جسم کے بہت سے اعضا کو متاثر کرتا ہے۔ غصے کی حالت میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔خون زیادہ مقدار میں گردوں میں جاتا ہے ۔ گردوں کو زیادہ مرتبہ خون کی صفائی کرنی پڑتی ہے  اور پیشاب بھی اسطرح زیادہ بنتا ہے۔
پچوٹری گلینڈ  Pituitary Glands
دماغ میں موجود پچوٹری گلیںد ہا رمون کے ذریعے گردوں کو مختلف ہدایات جاری کرتا ہے۔ پچوٹری گلیںڈ کا ایک ہارمون اینٹی ڈائیوریٹک کہلاتا ہے۔ اگر گردے زیادہ پیشاب بنانے لگیں تو انسان پانی کی کمی کی وجہ سے ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو جائے۔ یہ ہارمون گردوں کو پیشاب کی غیر ضروری پیداوار سے روکتا ہے۔
شراب نوشی
شراب براہِ راست گردوں کو متاثر نہیں کرتی البتہ شراب نوشی سے پچوٹری گلیںڈ کی کارکردگی متا ثر ہوتی ہے اور پچوٹری گلینڈ  گردوں کو پیشاب کی غیر ضروری پیداوار روکنے والے ہارمون جاری نہیں کرتا۔ اس طرح گردے زیادہ پیشاب بناتے ہیں اور جسم میں پانی کا تناسب بگڑ جاتا ہے۔
کافی
کافی میں موجود کیفین کے اثرات بھی اوپر بیان کردہ  شراب کی قسم کے ہوتے ہیں۔

سگرٹ میں موجود نکوٹین کے اثرات

 سگرٹ میں موجود نکوٹین پچوٹری گلینڈ کو اس طرح متا ثر کرتی ہے کہ وہ پیشاب کی پیدوار روکنے والا  ہارمون زیادہ مقدار میں پیدا کرنے لگتا ہے اس لئے سگرٹ نوشی کرنے والے حضرات کو پیشاب کم آتا ہے۔ کم پیشاب کے نقصانات الگ ہیں یہ ایک علیحدہ موزوں ہے۔





Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: