جگر کے امراض کے متعلق اہم معلومات

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 1:03:00 AM -
  • 0 comments

  جگر انسانی جسم کا ایک اہم اور سب سےبڑا حیاتی اعضا ہے۔ جگر  کوئی 400 قسم کے فنکشنز یافعل انجام دیتا ہے۔ یہ جسم کیلئے  کیمیکل پلانٹ کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ جگر جسم کیلئے فلٹریشن یا صفائی کا فعل بھی انجام دیتا ہے۔ یہ خون کو صاف کرتاہے۔ یہ غذائیت کو جذب کرکے توانائی کےطور پر استعمال کرتاہے۔جگر صفرا پیدا کرتاہے اور زہریلے مادوں کوجسم سے خارج کردیتا ہے۔
انسانی جسم لا تعداد قسم کے غذائی اور توانائی اجزا جذب کرلیتا ہے یہ گلوکوز کو جسم میں ذخیرہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔ وٹامن اے اور ڈی بھی مہیا کرتا ہے جگر ہمارے خون میں موجود اہم حصہ البیومن بھی  پیدا کرتا ہے جب گردوں میں خون کا دباءو کم ہوجائے تو جگر ایسے اجزاا پیداکرتا ہے جن سے خون کے دبائو کو بڑھایا جاسکے
جگر میں کام کرنے کی صلاحیت بھی غیر معمولی ہے۔ اگر بیماریوں کی وجہ سے جگرکے 85٪ خلئے تباہ ہو جائین تب بھی جگر کی کارکردگی میں فرق نہیں پڑتا۔ جگر کا15٪حصہ جسم کی ضروریات پوری کرتا رہتاہے۔ جگر کی یہ صلاحیت فائدہ مند بھی ہے اور نقصان دہ بھی کیوںکہ جگر کی اس غیر معمولی صلا حیت کی وجہ سے مریض کو بہت دیر بعد پتہ چلتا ہے کہ اس کے جسم کا بہت بڑا اہم حصہ  جگر(کیمیکل پلانٹ) تباہ ہو چکاہے۔
اگر جگر کے 80٪ حصے کو کاٹ کر علیحدہ کردیا جاءے جیساکہ جگر کے کینسر کے آپریشن مین ہوتا ہے۔تب بھی جگر پورا کام کرتا رہتا ہےاور آپریشن کے چند ماہ کے اندر جگر کا سائز بڑھ کر پورا ہوجاتاہے۔ یہ صلاحیت جگر کی انفرادیت  ہے۔

جگر کی آجکل جو بیماریاں عام طور پائی جاتی ہیں وہ مندرجہ ذیل ہین
ہیپاٹائٹس۔ یرقان۔ فیٹی لیور اور سر ہوسز وغیرہ۔
ہیپاٹائٹس
ہیپاٹائٹس کامطلب ہے ورمِ جگر یعنی جگرکی سوزش۔ ہیپا ٹائٹس کی وجہ وائرس انفیکشن ہے۔یہ وائرس کئی طرح کے ہین اور ہر وائرس علیحدہ قسم  کی بیماری پیدا کرتا ہے جنکو ہیپا ٹائٹس A,B ,C, D,E  کہا جاتا ہے۔ ہیپاٹائٹس A سے ہیپاٹائڑس B نہیں ہوتااور B  سے  C  نہیں ہوتا ۔ یہ سب مختلف ہیں۔
ہیپا ٹائٹس کا وائرل ہوا میں موجود نہیں ہوتا اس لئے ہوا سے اس کی انفیکشن نہیں ہوسکتی۔
ہر فرد جو ہیپا ٹائٹس وائرس کے رابطے میں آتا ہے ضروری نہیں کہ اسکو ہیپا ٹائٹس ہو لیکن ٹیسٹ کے بغیر تشخیص کا کوئی دوسرا طریقہ نہیں ہے۔
تقریباً 20٪ افراد جنہیں ہیپاٹاءٹس  ہوتا ہے وہ بغیر علاج کے ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں  انکے جسم کا قدرتی مدا فعاتی نظام ہیپاٹائٹس وائرس کو خود ہی ختم کر دیتا ہے۔
 ہیپا ٹا ئٹس   کے مختلف حالات ہیں اور متاثر ہونے کی عمر اس پر اثر انداز ہو تی ہے۔ اگر بچپن میں ہیپاٹائٹس   ہو جائے تو تقریباً 10٪ بچے خود بخود بغیر علاج کے ٹھیک ہو جاتے ہیں ۔ جگر کے امراض میں مبتلاتقریباً 20٪ افراد بغیر علاج فوت ہو جاتے ہیں کیوںکہ ہیپاٹائتس  B  اور C    میں مبتلا بعض افراد میں علامتیں ظاہر نہیں ہوتیں اسلئے اسے خاموش وبابھی کہتے ہیں۔
بعض اوقات ہیپا ٹائٹس  B  اور C  سے متاثرہ افراد میں لمبے عرصے تک 10سال ، 20 سال یا 30 سال تک علامتیں واضح نہیں ہو تیں اور نہ ہی انہیں کوئی جسمانی تکلیف ہوتی ہے۔ ان میں ہیپاٹائٹس کے وائرس کی تشخیص کسی دوسری وجہ مثلاً بیرونِ ملک جانے سے پہلے یا کسی اور تکلیف کی وجہ سے ٹیسٹ کروانے کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ تو ایسے افراد میں ہیپاٹائٹس وائرس کی موجودگی کے باوجود ان کو ہیپا ٹائٹس کی بیماری نہیں ہوتی۔
آج کل کے کمرشل دور میں  ڈاکٹرایسے مریض کو یہ نہیں بتاتا کہ تمہارےجسم میں ہیپا ٹاءٹس کا وائرس داخل ہو گیا ہے لیکن تمہیں ہیپا ٹائٹس نہیں ہے، یہ وائرس ممکن ہے تمہیں تمام عمر کچھ نقصان نہ پہنچائے اور ممکن ہے  زندگی میں کسی وقت تمہیں  ہیپا ٹائٹس کا عارضہ ہوجائے۔
ایسے مریضوں پرلیور پروٹیکشن کی دوائیں اثر نہیں کریں گی کیونکہ ان کے جگر کو تو ابھی کچھ ہوا ہی نہیں۔ لیکن ڈاکٹر ان کو لیور پروٹیکشن کی دوا ئیں بھی دے د یتے ہیں،

جب ہیپا ٹائٹس  C کا ٹیسٹ پازیٹو آ جائے اور مریض صحت مند ہو ، اسے کسی قسم کی تکلیف نہ ہو توعلاج کیلئے اسے لیور پروٹیکشن دوا کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ایسی دوا کی ضرورت ہوتی ہےجو وائرل کو ختم کرے
یرقان Jaundice
جگر کی سب سے عام بیماری یرقان ہے یرقان Jaundice جسم کے خون پہنچانے والے خلیوں میں سے ہیموگلوبن         Hemoglobin کو ختم کردیتاہے اور اس کی جگہ ایک خطرناک چیز بلی روبن Bilirubin پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے یرقان ہوتا ہے۔ اگر جگر صحت مند ہو تو یہ بلی روبن کی پیدائش روکتا ہےاور جسم سے ان کو صاف کرتے رہتا ہے جس سےجسم مین  بلی روبن کی سطح نارمل رہتی ہے۔
فیٹی لیور Fatty Liver 
آجکل ٖٖفیٹی لیور کا روگ بھی بہت عام ہے۔ ٖٖفیٹی لیور کامطلب ہے جگر میں چربی کا آجانا جو بہت ہی خطرناک ہے۔
یہ چربی جگرکے خلیوں میں جگہ بناکر ان کو ایک دوسرے سے دور کردیتی ہے جس سے خلیون کیلئے کام کرنا ممکن نہیں رہتا۔ یہ چربی خون میں شامل ہوکر خون کی نالیوں میں رکاوٹیں پیداکرتی ہے اور دوسرے اعضا کیلئے خطرناک صورتِ حال پیداکرتی ہے۔ فیٹ کی وجہ سے جگر میں ریشے دار خلئے پیدا ہونے لگتے ہیں۔ یہ خلئے بےکار ہوتے ہین اور جگر کی صلاحیتوں کو ختم کردیتے ہین۔ جس سے جگر سکڑنے لگتاہے، سخت ہوجاتاہے اور اس کا رنگ زرد پڑجاتاہے۔ اس بیماری کو سرہوسز  Cirrhosis  کہاجاتاہے اوریہ بیماری واقعی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے،
سرہوسز  Cirrhosis 
سرہوسز جگر کی غیر معمولی یاابنارمل قسم کی حالت ہے۔جس میں جگر کے اصلی خلیوں کی جگہ ریشہ دار خلیے پیدا ہو جاتے ہیں جو بیکار ہوتے ہیں اور جگر کے اصلی خلیون کی صلاحیت ان میں نہیں ہوتی جس وجہ سے یہ جگر کے افعال انجام نہیں دے سکتے اور نا قابلِ علاج ہوتے ہین۔ یہ صورتِ حال بہت ہی خطرناک ہوتی ہےاور اس میں خون کی گردش جگر میں بلاک ہونے لگتی ہے۔
سرہوسز کے عام طور پر اسباب میں کثرتِ شراب نوشی ، وائرل انفیکشن ہیپاٹائٹس C,B شامل ہیں۔ ان کے علاوہ بھی اس بیماری کی اور بھی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
سرہوسز کے مریض کو یرقان بھی ہوجاتا ہے۔ بےچینی اور بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔
سرہوسز جگر کی مختلف بیماریوں کے نتیجے میں کی سالوں میں اہستہ آہستہ بڑھنے والی بیماری ہے۔ آخر کار اس کے نتیجہ میں جگر اپنا کام بند کردیتا یا دوسرے لفظوں میں جگر فیل ہو جاتاہے جس کا مطلب سب جانتے ہیں.
جگر کی بیماریوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ جگر کی بیماریاں انسانی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔ انسانی اموات کا سبب بننے والی بڑی بڑی بیماریوں میں جگر کی بیماریوں سے ہونے والی اموات اس وقت پانچویں نمبر پر ہیں۔ 
جگر کی یہ انفرادی صلاحیت ہے کہ اگر اسکا 85٪ حصہ تباہ ہو جائے تو باقیماندہ 15٪ حصہ بھی جسم کی ضرورت کے مطابق پورا کام کرتا رہیگا، اس لیئے اکثر جگر کی بیماری کا پتہ اسوقت چلتا ہے جب بہت زیادہ نقصان ہو چکاہوتا ہے اور علاج بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جگرکی بیماریوں کے تقریباً70٪ مریض ہسپتالوں میں فوت ہوجاتے ہیں۔
ہر فرد کیلئے ضروری ہے کہ وہ ہر 6 ماہ  یا سال کے بعد جگر کے تمام لازمی ٹییسٹ کروائے اور ان کی روشنی میں جگر کی حفاظت اور علاج کے بارے میں سنجید ہ رویہ اختیار کرے۔
www.muhafez. blogspot.com





  

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: